کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 90
ہے اور رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے نمازِ فجر میں اکٹھے ہوتے ہیں۔‘‘ پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’ اگر تم چاہو،تو پڑھو:[ترجمہ:بے شک فجر کا قرآن(پڑھنا فرشتوں کی)حاضری کا وقت ہے]۔ یہ حدیث نمازِ فجر میں فرشتوں کی حاضری پر دلالت کرتی ہے۔ فجر و عصر دونوں نمازوں میں فرشتوں کے اجتماع کے متعلق امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یَتَعَاقَبُوْنَ فِیْکُمْ مَلَائِکَۃٌ بِاللَّیْلِ وَمَلَائِکَۃٌ بِالنَّہَارِ،وَیَجْتَمِعُوْنَ فِيْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ وَصَلَاۃِ الْعَصْرِ،ثُمَّ یَعْرُجُ الَّذِیْنَ بَاتُوْا فِیْکُمْ،فَیَسْأَلُہُمْ رَبُّہُمْ،وَہُوَ أَعْلَمُ بِہِمْ:’’کَیْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِيْ؟‘‘ فَیَقُوْلُوْنَ:’’تَرَکْنَاہُمْ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ،وَأَتَیْنَاہُمْ وَہُمْ یُصَلُّوْنَ۔‘‘[1] ’’فرشتے تمہارے پاس رات اور دن کو یکے بعد دیگرے آتے رہتے ہیں۔وہ(یعنی رات،دن دونوں وقتوں کے فرشتے)نمازِفجر اور نمازِ عصر میں جمع ہوتے ہیں،پھر تمہارے ساتھ رات بسر کرنے والے فرشتے اوپر چلے جاتے ہیں،تو ان کے رب تعالیٰ ان سے پوچھتے ہیں:’’ تم نے میرے بندوں کو کیسے(یعنی کس حالت میں)چھوڑا؟‘‘ وہ عرض کرتے ہیں:’’ ہم ان سے جدا ہوئے،تو وہ نماز اد اکر رہے تھے اور(جب)ہم ان کے پاس پہنچے،تو وہ نماز پڑھ رہے تھے۔‘‘ اس حدیث سے فجر و عصر میں رات اور دن کے فرشتوں کے اکٹھے ہونے کا واضح
[1] صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب فضل صلاتي الصبح والعصر والمحافظۃ علیہما، رقم الحدیث ۲۱۰۔ (۶۳۲)، ۱/ ۴۳۹ ۔