کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 87
مذکورہ بالا احادیث کے حوالے سے گیارہ باتیں: ا:دوسری روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکید کی غرض سے[تَامَّۃٍ،تَامَّۃٍ،تَامَّۃٍ] تین مرتبہ فرمایا۔مراد … وَاللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ … یہ ہے،کہ بلاشک و شبہ ایسا عمل کرنے والا شخص کامل حج اور کامل عمرے کا ثواب پاتا ہے۔ ب:تیسری روایت میں ذکر کردہ الفاظ[نمازِ صبح پڑھی] سے مراد نمازِ صبح باجماعت پڑھی ہے،جیسا کہ دیگر روایات میں اس کی تصریح موجود ہے۔وَاللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔ ج:تیسری روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے حج و عمرے کے برابر ثواب ملنے کی بشارت دی،جو کہ بارگاہِ الٰہی میں قبولیت حاصل کرتے ہیں۔ اے اللہ کریم! ہمیں تاحیات اس اجرِ عظیم پانے والوں میں شامل فرمائے رکھنا۔آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔ د:چوتھی روایت میں مذکور[بیٹھنے سے] مراد طلوعِ آفتاب تک مسلسل بیٹھنا ہے،البتہ کسی سے سلام لینے یا جنازہ کے لیے کھڑے ہونا،اس کے منافی نہیں۔[1] ہ:اسی روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’[میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والوں کے ساتھ بیٹھوں]،یہ نہیں فرمایا:[میں ذکر کروں]۔اس سے معلوم ہوتا ہے،کہ مذکورہ بالا ثواب ذکر سننے پر ہے۔جب یہ ثواب ذکر سننے پر ہے،تو خود ذکر کرنے پر ثواب کس قدر ہو گا؟[2] و:قرآن کریم کی تلاوت،تسبیح،تہلیل،تحمید،دعا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا،سب چیزیں ذکر میں شامل ہیں۔علوم شرعیہ:تفسیر،حدیث وغیرہ کے پڑھنے پڑھانے
[1] ملاحظہ ہو: مرقاۃ المفاتیح ۳؍۵۲۔ [2] ملاحظہ ہو: مرعاۃ المفاتیح ۳؍۳۲۷۔