کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 86
۳:امام طبرانی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ صَلَّی الصُّبْحَ،ثُمَّ جَلَسَ فِيْ مَجْلِسِہِ حَتّٰی تُمْکِنَہُ الصَّلَاۃُ،کَانَ بِمَنْزِلَۃِ عُمْرَۃٍ وحَجَّۃٍ مُتَقَبَّلَتَیْنِ۔‘‘ [1] ’’جس شخص نے نمازِ صبح پڑھی،پھر اپنی جگہ میں بیٹھا رہا،یہاں تک کہ نماز ادا کرنا اس کے لیے ممکن ہو گیا،تو وہ(یعنی اس کا یہ عمل)(بارگاہِ الٰہی میں)قبول ہونے والے حج و عمرے کے درجے کا ہو گا۔‘‘ ۴:حضراتِ ائمہ ابوداؤد،طبرانی اور بیہقی نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا،(کہ)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ لَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ یَذْکُرُوْنَ اللّٰہَ تَعَالٰی مِنْ صَلَاۃِ الْغَدَاۃِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَۃً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِیْلَ علیہ السلام۔‘‘ [2] ’’یقینا مجھے نمازِ صبح سے لے کر طلوعِ آفتاب تک کسی قوم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہوئے بیٹھنا اسماعیل۔علیہ السلام۔کی اولاد سے چار(اشخاص)آزاد کرنے سے زیادہ محبو ب ہے۔‘‘
[1] منقول از: الترغیب والترہیب ، کتاب الصلاۃ ، باب الترغیب في جلوس المرء في مصلّاہ بعد صلاۃ الصبح و صلاۃ العصر ، جزء من رقم الحدیث ۷، ۱؍۲۹۶۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح لغیرہ] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۱؍۳۱۹)۔ [2] سنن أبي داود، کتاب العلم، باب في القصص ، جزء من رقم الحدیث ۳۶۶۲، ۱۰؍۷۳۔ شیخ البانی لکھتے ہیں: اسے ابوداؤد، طبرانی نے (الدعاء) میں اور بیہقی نے (شعب الإیمان) میں روایت کیا ہے، اور اس کی [ سند حسن] ہے۔ (ملاحظہ ہو: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ، رقم الحدیث ۲۹۱۶، المجلد السادس ؍ القسم الثاني؍ ص ۹۹۴)۔