کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 83
۔د۔ با جماعت نمازِ فجر سے اللہ تعالیٰ کی سپرداری میں آنا ۔ہ۔ با جماعت نمازِ فجر ادا کرنے والے سے تعرّض [1] پر شدید وعید ۔و۔ اس پیش کش سے لاپرواہی پر شدید وعید امام طبرانی نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ صَلَّی الصُّبْحَ فِيْ جَمَاعَۃٍ فَہُوَ فِيْ ذِمَّۃِ اللّٰہِ۔فَمَنْ أَخْفَرَ ذِمَّۃَ اللّٰہِ کَبَّہُ اللّٰہُ فِيْ النَّارِ لِوَجْہِہِ۔‘‘ [2] ’’جس شخص نے صبح(کی نماز)با جماعت اد اکی،تو وہ اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری میں ہے،سو جس کسی نے اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری توڑی،تو وہ اسے(دوزخ کی)آگ میں اوندھا ڈال دیں گے۔‘‘ اللہ اکبر!با جماعت نمازِ فجر ادا کرنے والا کس قدر قوی اور قابلِ اعتماد ذمہ داری حاصل کرتا ہے! کائنات کے خالق،مالک اور تدبیر کرنے والے اور[کُنْ فَیَکُوْنُ] والے رب ذوالجلال کی ذمہ داری۔ علامہ مبارکپوری[اللہ تعالیٰ کی ذمہ داری] کی شرح میں لکھتے ہیں:
[1] یعنی اسے اذیت دینے کی کوشش کرنا۔ [2] مجمع الزوائد ، کتاب الصلاۃ ، باب في صلاۃ العشاء الآخرۃ والصبح في جماعۃ ۲؍۴۱۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں: اسے طبرانی نے [ المعجم ] الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کے راویان [ صحیح کے روایت کرنے والے ] ہیں۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲؍۴۱)۔