کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 80
امام ابن حبان کی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کردہ حدیث بھی اسی رائے کی تائید کرتی ہے۔[1] امام ابن حبان کا اس حدیث شریف پر تحریر کردہ عنوان ان کے اس بارے میں موقف کو واضح کرتا ہے۔[2] حافظ منذری امام ابوداؤد کی حضرت عثما ن رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کردہ حدیث کی شرح میں رقم طراز ہیں: ’’ ابوداؤد کے روایت کردہ الفاظ اس کی تفسیر کرتے ہیں۔ان الفاظ نے یہ واضح کر دیا ہے،کہ[جس شخص نے نمازِ صبح با جماعت ادا کی،تو گویا کہ اس نے ساری رات قیام کیا] سے مراد یہ ہے[کہ اس نے نمازِ صبح اور عشاء(دونوں)با جماعت ادا کیں]۔اس حدیث کے تمام طرق اس بات کی تصریح کرتے ہیں اور یہ(بھی واضح کرتے ہیں)کہ ان دونوں میں سے ہر نماز آدھی رات کے قیام کے قائم مقام ہے اور دونوں مل کر پوری رات کے قیام کے برابر ہوتی ہیں۔‘‘ [3] اس بار ے میں متعدد روایات کے پیش نظر دوسری رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے۔واللّٰہُ تَعَالیٰ أَعْلَمُ۔
[1] حدیث کے الفاظ اور تخریج اس کتاب کے ص ۷۷ میں ملاحظہ فرمایئے۔ [2] یہ عنوان اس کتاب کے ص ۷۷ میں ملاحظہ فرمایئے۔ [3] ملاحظہ ہو: مختصر سنن أبي داود ۱/ ۲۹۳؛ نیز ملاحظہ ہو: الترغیب والترہیب ۱/ ۲۶۷۔ حضراتِ علماء طیبی، مناوی اور مبارکپوری کی بھی یہی رائے ہے۔ (ملاحظہ ہو: فیض القدیر ۶/ ۱۶۵؛ وتحفۃ الأحوذي ۲/ ۱۱، ومرعاۃ المفاتیح ۲/ ۳۳۷)۔