کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 75
۔ا۔ با جماعت عشاء اور فجر کی فضیلت جاننے پر لوگوں کا رینگ کر آنا امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا: ’’وَلَوْ یَعْلَمُوْنَ مَا فِيْ الْعَتْمَۃِ وَالصُّبْحِ لَأَتَوْہُمَا وَلَوْ حَبْوًا۔‘‘[1] ’’عشاء اور فجر میں جو کچھ(اجر و ثواب)ہے،اگر انہیں اس کا علم ہو جائے،تو وہ ان دونوں(نمازوں)میں ہاتھوں اور گھٹنوں یا سرین پر گھسٹتے ہوئے پہنچیں۔‘‘ امام ابن خزیمہ نے اسی معنٰی کی حدیث پر حسبِ ذیل عنوان لکھا ہے: [بَابُ ذِکْرِ الْحَضِّ عَلٰی شُہُوْدِ صَلَاۃِ الْعِشَائِ وَالصُّبْحِ،وَلَوْ لَمْ یَقْدِرِ الْمَرْئُ عَلٰی شُہُوْدِہِمَا إِلَّا حَبْوًا عَلَی الرُّکَبِ ] [2] [عشاء اور فجر کی نمازوں میں(چل کر)نہ آنے کی استطاعت کی صورت میں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر حاضر ہونے کی ترغیب]۔ حدیث کی شرح میں علامہ نووی رقم طراز ہیں: ’’اس میں ان دونوں نمازوں کی جماعت میں حاضری کی بہت بڑی ترغیب ہے۔‘‘ [3]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب الأذان، باب الصف الأول ، جزء من رقم الحدیث ۷۲۱، ۲؍۲۰۸؛ وصحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب تسویۃ الصفوف و إقامتہا و فضل الأول فالأول منہا، جزء من رقم الحدیث ۱۲۹۔ (۴۳۷)، ۱؍۳۲۵۔ [2] صحیح ابن خزیمۃ ، کتاب الإمامۃ في الصلاۃ ، ۲؍۳۶۶۔ [3] شرح النووي ۴؍۱۵۸۔