کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 72
اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔][1] [اس بات کا بیان کہ مقتدیوں کی تعداد جس قدر زیادہ ہو گی،اللہ تعالیٰ کو اسی قدر زیادہ پیاری ہو گی]۔ ۔۱۵۔ قلیل تعداد کی جماعت کا کثیر تعداد کی انفرادی نماز سے افضل ہونا امام بزّار اور امام طبرانی نے حضرت قباث بن اُشّیَمْ لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’صَلَاۃُ الرَّجُلَیْنِ یَؤُمُّ أَحَدُہُمَا صَاحِبَہُ أَزْکٰی عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ صَلَاۃِ أَرْبَعَۃٍ تَتْرٰی،وَصَلَاۃُ أَرْبَعَۃٍ یَؤُمُّ أَحَدُکُمْ أَزْکٰی عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ صَلَاۃِ ثَمَانِیَۃٍ تَتْرٰی،وَصَلَاۃُ ثَمَانِیَۃٍ یَؤُمُّ أَحَدُہُمْ أَزْکٰی عِنْدَ اللّٰہِ مِنْ مِائَۃٍ تَتْرٰی۔‘‘[2] ’’دو آدمیوں کی نماز،کہ ان میں سے ایک دوسرے کا امام ہو،اللہ تعالیٰ کے ہاں چار اشخاص کی انفرادی نماز سے زیادہ پاکیزہ ہے، چار(اشخاص)کی نماز،کہ ایک تمہارا امام ہو،اللہ تعالیٰ کے ہاں آٹھ(اشخاص)کی انفرادی نماز سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور آٹھ کی نماز،کہ ایک ان کا امام ہو،اللہ تعالیٰ کے ہاں سو(آدمیوں)
[1] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۵؍۴۰۵۔ [2] منقول از: کشف الأستار عن زوائد البزار، کتاب الصلاۃ ، باب فضل الصلاۃ في الجماعۃ، رقم الحدیث ۴۶۱، ۱؍۲۲۷۔۲۲۸؛ والترغیب والترہیب ، کتاب الصلاۃ، رقم الحدیث ۲، ۱؍۲۶۵۔ حافظ منذری لکھتے ہیں: ’’ بزّار اورطبرانی نے اسے مناسب سند [بإسناد لا بأسَ بہ] کے ساتھ روایت کیا ہے۔ ‘‘ (المرجع السابق ۱؍۲۶۵)۔ شیخ البانی نے اسے [حسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۱؍۲۹۲)۔