کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 68
یا جس حالت میں اسے پائے،اسی میں اس کے ساتھ شامل ہو جانا۔
۱۲: اسی طرح تکبیرِ تحریمہ پانا۔
۱۳: صفیں سیدھی کرنا اور ان کا خلا پُر کرنا۔
۱۴: امام کے[سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ] کہنے پر جواب دینا۔
۱۵: بھولنے سے عام طور پر محفوظ رہنا،امام کے سہو پر[سُبْحَانَ اللّٰہ] کہہ کر یا لقمہ دے کر اسے متنبّہ کرنا۔
۱۶: خشوع کے حصول کا زیادہ امکان اور غافل کرنے والی باتوں سے بچ جانا۔
۱۷: (اپنی)حالت غالباً درست کرلینا۔
۱۸: فرشتوں کا اسے گھیرے میں رکھنا۔
۱۹: قرآن کریم تجوید کے ساتھ پڑھنے کی تربیت پانا اور(نماز کے)ارکان اور(اس کی دیگر)باتیں سیکھنا۔
۲۰: اسلامی شعائر کا اظہار۔
۲۱: عبادت کے لیے اجتماع،نیز نیکی کرنے اور کاہل کو ہوشیار کرنے میں باہمی تعاون کر کے شیطان کو ذلیل کرنا۔
۲۲: (خود کو)نفاق کی خصلت اور دوسروں کو اپنے بارے میں نماز ترک کرنے کی بدگمانی سے بچانا۔
۲۳: امام کو جواب میں سلام کہنا۔
۲۴: لوگوں کے دعا و ذکر کی خاطر اجتماع سے فائدہ اُٹھانا اور(توفیقِ الٰہی سے)کامل کی برکت کا ناقص پر آنا۔
۲۵: پڑوسیوں کے درمیان اُنس واُلفت کے نظام کا قائم ہونا اور اوقاتِ نماز میں ایک دوسرے کی خبر گیری کرنا۔[1]
[1] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۲؍۱۳۳۔۱۳۴۔