کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 62
’’میں(صف میں)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں جانب ہونے کو پسند کرتا ہوں۔‘‘
امام نسائی نے اس پر حسبِ ذیل عنوان لکھا ہے:
[اَلْمَکَانُ الَّذِيْ یُسْتَحَبُّ مِنَ الصَّفِّ] [1]
[صف میں پسندیدہ جگہ]
۴:علامہ عظیم آبادی حضرت براء رضی اللہ عنہ کے حضراتِ صحابہ کے صف کے دائیں جانب کھڑے ہونے کے قول کے متعلق رقم طراز ہیں:
’’ کیونکہ صف کی دائیں جانب افضل ہے۔علاوہ ازیں سلام پھیرتے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے کو بائیں جانب والوں کی طرف پھیرنے سے پہلے ہماری طرف پھیرتے۔‘‘[2]
۔۹۔
نمازِ با جماعت سے اللہ تعالیٰ کا خوش ہونا
امام احمد نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’إِنَّ اللّٰہَ لَیَعْجَبُ مِنَ الصَّلَاۃِ فِيْ الْجَمِیْعِ۔‘‘ [3]
’’بے شک اللہ تعالیٰ با جماعت نماز سے خوش ہوتے ہیں۔‘‘
[1] سنن النسائي ۲؍۹۴۔
[2] عون المعبود ۲؍۲۲۷۔
[3] المسند ، رقم الحدیث ۵۱۱۲، ۷؍۱۲۰۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو حسن] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۷؍۱۲۰)۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں: اسے طبرانی نے [المعجم ]الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کی [سند حسن]ہے۔ (ملاحظہ ہو: مجمع الزوائد ۲؍۳۹)۔ نیز ملاحظہ ہو: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۱۶۵۲، ۴؍۲۱۰۔