کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 59
(اللہ تعالیٰ کی)رحمت اور ان کے گناہوں کی معافی کا تین مرتبہ سوال کرتے۔[1] اسی بات کی تائید امام ابن حبان کے حدیث پر تحریر کردہ درجِ ذیل عنوان سے بھی ہوتی ہے: [ذِکْرُ دُعَائِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم بِالْمَغْفِرَۃِ ثَلَاثًا لِلْمُصَلِّيْ فِيْ الصَّفِّ الْأَوَّلِ۔][2] [صف اوّل کے نمازی کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تین مرتبہ مغفرت کی دعا کرنے کا ذکر]۔ امام ابن ماجہ اور امام حاکم کی حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کے حو الے سے روایت کردہ حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درود بھیجنے کی بجائے استغفار کرنے کا ذکر ہے۔حدیث کے الفاظ حسبِ ذیل ہیں: ’’أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْمُقَدَّمِ ثَلَاثًا،وَلِلثَّانِيْ مَرَّۃً۔‘‘ [3] ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگلی صف کے لیے تین مرتبہ اور دوسری صف کے لیے ایک دفعہ استغفار کرتے تھے۔‘‘ کس قدر بخت والا ہے وہ شخص،جس کے لیے سیّد الاوّلین والآخرین صلی اللہ علیہ وسلم دعائیں کریں! اس کے گناہوں کی معافی کا اللہ تعالیٰ سے سوال کریں! رب ذوالجلال
[1] ملاحظہ ہو: حاشیۃ الإمام السندي علی سنن النسائي۲؍۹۳۔ [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۵؍۵۳۱۔ [3] سنن ابن ماجہ ، أبواب إقامۃ الصلاۃ ، فضل الصف المقدم ، رقم الحدیث ۹۸۲، ۱؍۱۷۹؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الصلاۃ ، ۱؍۲۱۴۔ الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کی [ سند کو صحیح] ؛ حافظ ذہبی نے اسے [ شیخین کی شرط پر صحیح] اور شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۲۱۴؛ والتلخیص ۱؍۲۱۴؛ و صحیح سنن ابن ماجہ ۱؍۱۶۴)۔