کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 51
کرتے،مگر اس کے لیے،جسے وہ پسند کریں۔‘‘ جب صورتِ حال یہ ہے،کہ نماز کے انتظار میں بیٹھنے والوں کے لیے فرشتوں کی دُعا اللہ تعالیٰ کے حکم اور خوش نودی سے ہے،تو پھر اس کی قبولیت میں شک و شبہ کی گنجائش کیوں کر ہو سکتی ہے؟خوش بخت ہیں وہ لوگ جو فرشتوں کی دعا پاتے ہیں۔اے اللہ کریم! ہم کمزوروں کو بھی اپنی رحمت سے ایسے لوگوں میں شامل فرما دیجیے۔إِنَّکَ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ۔[1] ۴:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے کھانا کھلانے پر ان کے لیے دُعا کی: ’’وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَائِکَۃُ۔‘‘ [2] ’’اور تم پر فرشتے درود بھیجیں۔‘‘(یعنی فرشتے تمھارے لیے دعائے مغفرت کریں)۔ ۔۷۔ پہلی صفوں کے فضائل پہلی صفوں اور خصوصاً پہلی صف میں با جماعت نماز ادا کرنے کی شان و عظمت بہت زیادہ ہے۔امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لَوْ یَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِيْ النِّدَائِ وَالصَّفِّ الْأَوَّلِ،ثُمَّ لَمْ یَجِدُوْا إِلَّا أَنْ یَسْتَہِمُوْا عَلَیْہِ،لَا سْتَہَمُوْا۔‘‘[3]
[1] فرشتوں کے درود کے متعلق مزید معلومات کے لیے ملاحظہ ہو: راقم السطور کی کتاب : ’’فرشتوں کا درود اور لعنت پانے والے۔ ‘‘ [2] ملاحظہ ہو: سنن أبي داود ، کتاب الأطعمۃ، باب في الدعاء لرب الطعام إذا أکل عندہ ، جزء من رقم الحدیث ۳۸۴۸، ۱۰؍۲۳۷۔۲۳۸ عن أنس رضی اللہ عنہ ۔ شیخ البانی نے اسے [ صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۲؍۷۳۰)۔ [3] صحیح البخاري ، کتاب الأذان ، باب الاستہام في الأَذان، جزء من رقم الحدیث ۶۱۵، ۲؍۹۶۔