کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 49
مِنْہَا:فِيْ مَسْجِدِ جَمَاعَۃٍ،وَعِنْدَ مَرِیْضٍ،أَوْ فِيْ جَنَازَۃٍ،أَو فِيْ بَیْتِہِ،أَوْ عِنْدَ إِمَامٍ مُقْسِطٍ یُعَزِّرُہُ وَیُوَقِّرُہُ،أَوْ فِيْ مَشْہَدِ جِہَادٍ۔‘‘[1] ’’ چھ مجالس میں سے ہر ایک مجلس میں مومن اللہ تعالیٰ کی سپرداری میں ہوتا ہے: با جماعت نماز والی مسجد میں، اور مریض کے ہاں، یا جنازہ میں، یا اپنے گھر میں، یا عدل کرنے والے امام کے پاس،اس کی مدد اور توقیر کرتے ہوئے، یا معرکۂ جہاد میں۔‘‘ با جماعت نماز والی مسجد میں پہنچ کر مومن بندہ کتنی بلند حیثیت حاصل کرتا ہے! مسجد میں داخل ہونے سے لے کر اس سے نکلنے تک خالقِ کائنات اللہ جل جلالہ کی سپرداری میں رہتا ہے۔اَللّٰہُمَّ لَا تَحْرِمْنَا مِنْہُ إِنَّکَ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ۔ ۔۶۔ نماز کے انتظار کی فضیلت امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَحَدُکُمْ مَا قَعَدَ یَنْتَظِرُ الصَّلَاۃَ فِيْ صَلَاۃٍ،مَا لَمْ یُحْدِثْ،تَدْعُو لَہُ
[1] منقول از: الترغیب والترہیب، کتاب الصلاۃ ، الترغیب في لزوم المساجد والجلوس فیہا، رقم الحدیث ۴، ۱؍۲۱۸۔۲۱۹۔ شیخ البانی نے اسے [ حسن لغیرہ] قرار دیاہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۱؍۲۵۲)۔