کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 47
’’مَنْ تَوَضَّأَ،فَأَحْسَنَ الْوُضُوْئَ،ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ لِیُصَلِّيَ فِیْہِ کَانَ زَائِرَ اللّٰہِ،وَ حَقٌّ عَلَی الْمَزُوْرِ أَنْ یُکْرِمَ زَائِرَہُ۔‘‘[1]
’’جس شخص نے اچھی طرح وضو بنایا،پھر مسجد میں نماز ادا کرنے کی غرض سے آیا،تو وہ اللہ تعالیٰ کا مہمان ہے،اور میزبان پر اپنے مہمان کی تعظیم کرنا واجب ہے۔‘‘
اللہ اکبر![رب ذوالجلال کا مہمان قرار پانا] کہاں اور بندۂ خاکی کہاں؟اللہ کریم نے اس بلند مقام پر پہنچنے کے لیے اپنے بندوں کو سیڑھی عطا فرما دی،جس پر چڑھنا آسان اور سہل ہے اور وہ ہے:[اچھی طرح وضو کر کے نماز ادا کرنے کی خاطر مسجد آنا۔]
اے اللہ کریم! دنیا سے روانگی کے دن تک اس کرم نوازی سے محروم نہ فرمانا۔إِنَّکَ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ۔
۔۴۔
نماز کی خاطر مسجد آنے والے کے لیے اللہ تعالیٰ کی بشاشت
امام ابن خزیمہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،(کہ)وہ بیان کرتے ہیں:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ لَا یَتَوضَّأُ أَحَدُکُمْ،فَیُحْسِنُ وُضُوْئَ ہُ وَیُسْبِغُہُ،ثُمَّ یَأتِيْ الْمَسْجِدَ،لَا ٰیُرِیْدُ إِلَّا الصَّلَاۃَ فِیْہِ إِلَّا تَبَشْبَشَ اللّٰہُ إِلَیْہِ،کَمَا یَتَبَشْبَشُ أَہْلُ الْغَائِبِ بِطَلْعَتِہِ۔‘‘[2]
[1] المرجع السابق ، رقم الروایۃ ۱۶۴۶۵، ۱۳؍۳۱۹۔
[2] صحیح ابن خزیمۃ، کتاب الإمامۃ في الصلاۃ، رقم الحدیث ۱۴۹۱، ۲؍۳۷۴۔ شیخ البانی نے اسے [ صحیح] قرار دیاہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب ۱؍۲۴۲)۔