کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 35
ایک سو پچاس اور ہر سال میں ایک ہزار سات سو پچھتّر بار حج کرنے کا ثواب حاصل ہوتا ہے۔اگر اس قدر عظیم المرتبت اور اتنا زیادہ ثواب صرف جانے پر ہے،تو سنّت کے مطابق نمازِ باجماعت ادا کرنے پر اجر کیسا اور کتنا ہو گا؟اَللّٰہُمَّ رَبَّنَا لَا تَحْرِمْنَا مِنْہُ إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِیْعُ الْمُجِیْبُ۔[1]
ح:اللہ تعالیٰ کا مسجد کی طرف روانہ ہونے والے کے لیے ضامن ہونا:
امام ابوداؤد نے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ثَلَاثَۃٌ کُلُّہُمْ ضَامِنٌ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ:رَجُلٌ خَرَجَ غَازِیًا فِيْ سَبِیلِ اللّٰہِ،فَہُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللّٰہِ حَتّٰی یَتَوَفَّاہُ،فَیُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ أَوْ یَرُدَّہُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِیمَۃٍ؛ وَرَجُلٌ رَاحَ إِلَی الْمَسْجِدِ،فَہُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللّٰہِ حَتّٰی یَتَوَفَّاہُ،فَیُدْخِلَہُ الْجَنَّۃَ أَوْ یَرُدَّہُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِیمَۃٍ ؛ وَرَجُلٌ دَخَلَ بَیْتَہُ بِسَلَامٍ،فَہُوَ ضَامِنٌ عَلَی اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ۔‘‘[2]
’’اللہ تعالیٰ تین(اقسام کے لوگوں)کے ضامن ہیں:اللہ عزوجل کی راہ میں جہاد کی خاطر نکلنے والا اللہ تعالیٰ کی سپرداری میں ہوتا ہے۔اسے فوت کریں،تو جنت میں داخل فرمائیں گے یا اسے حاصل ہونے والے اجر و غنیمت کے ساتھ لوٹائیں گے،
مسجد کی طرف جانے والا اللہ تعالیٰ کی سپرداری میں ہوتا ہے۔اسے فوت کریں،تو جنت میں داخل فرمائیں گے یا حاصل ہونے والے اجر و غنیمت
[1] اے اللہ! ہمارے رب! ہمیں اس (ثواب) سے محروم نہ فرمانا۔ یقینا آپ ہی خوب سننے والے اور فریادوں کو بہت پورا فرمانے والے ہیں۔
[2] سنن أبي داود ، کتاب الجہاد، باب فضل الغزو في البحر ، رقم الحدیث ۲۱۹۱، ۷؍۱۲۳۔ شیخ البانی نے اسے [ صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۲؍۴۷۳)۔