کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 33
’’نہ چاہنے کے باوجود مکمل وضو کرنا،مسجدوں کی طرف قدموں کا اُٹھانا اور(ایک)نماز کے بعد(دوسری)نماز کا انتظار گناہوں کو اچھی طرح صاف کر دیتے ہیں۔‘‘ و:با جماعت نماز سے واپسی پر گناہوں کا مٹنا اور درجات بلند ہونا: گناہوں کا مٹنا اور درجات بلند ہونا،صرف مسجد کی طرف جانے پر ہی نہیں،بلکہ آنے پر بھی یہی ثواب ملتا ہے۔ حضراتِ ائمہ احمد،ابن حبان اور طبرانی نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ رَاحَ إِلَی مَسْجِدِ الْجَمَاعَۃِ فَخُطْوَۃٌ تَمْحُوْ سَیِّئَۃً،وَخُطْوَۃٌ تُکْتَبُ لَہُ حَسَنَۃٌ،ذَاہِبًا وَرَاجِعًا۔‘‘[1] ’’جو شخص جماعت والی مسجد کی طرف جائے،تو(اس کا)ایک قدم گناہ مٹاتا ہے اور(دوسرے)قدم کی وجہ سے نیکی لکھی جاتی ہے،جاتے ہوئے(بھی)او ر واپس آتے ہوئے(بھی)۔‘‘ امام ابن حبان نے اس پر درجِ ذیل عنوان لکھا ہے: [ذِکْرُ حَطِّ الْخَطَایَا وَرَفْعِ الدَّرَجَاتِ بِالْخُطٰی مَنْ أَتَی الصَّلَاۃَ حَتّٰی یَرْجِعَ إِلٰی بَیْتِہٖ۔][2]
[1] المسند، رقم الحدیث ۶۵۹۹، ۱۰؍۱۰۳؛ والإحسان فيْ تقریب صحیح ابن حبّان، کتاب الصلاۃ ، باب الإمامۃ والجماعۃ، فصل فيْ فضل الجماعۃ، رقم الحدیث ۲۰۳۹، ۵؍۳۸۷۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ حافظ منذری رقم طراز ہیں: ’’ اسے احمد نے [سندِ حسن] کے ساتھ روایت کیا ہے۔ طبرانی نے اور ابن حبان نے اپنی ( کتاب) الصحیح میں بھی روایت کیا ہے ۔‘‘ شیخ البانی نے اسے [ حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: الترغیب والترہیب ۱؍۲۷۰ ؛ و صحیح الترغیب والترہیب ۱؍۲۴۱)۔ [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۵؍۳۸۷۔