کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 32
[الرباط] سے مراد: علامہ ابن اثیر لکھتے ہیں: ’’ بنیادی طور پر[الرباط] کا معنٰی دشمن کے خلاف لڑائی کے ذریعہ جہاد کرنا،گھوڑے پالنا اور انہیں تیار کرنا ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا تینوں اعمال کو اس[یعنی جہاد] کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔مقصود یہ ہے،کہ ان اعمال کا کرنا[جہاد فی سبیل اللہ ] کی مانند ہے۔‘‘[1] [الرباط] کے متعلق یہ بھی بیان کیا گیا ہے،کہ جس چیز کے ساتھ کسی کو باندھا جائے اسے[الرباط] کہتے ہیں،ان اعمال کے نافرمانی اور حرام کاموں سے روکنے کی بنا پر انہیں[الرباط] کا نام دیا گیا ہے۔[2] تنبیہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے،کہ مسجد کی طرف اُٹھنے والے قدموں کی بنا پر درجات بلند ہوتے ہیں۔ ۲:حضراتِ ائمہ ابو یعلیٰ،بزّار اور حاکم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’إِسْبَاغُ الْوُضُوْئِ عَلَی الْمَکَارِہِ،وَإِعْمَالُ الْأَقْدَامِ إِلَی الْمَسَاجِدِ،وَانْتِظَارُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ یَغْسِلُ الْخَطَایَا غَسْلًا۔‘‘[3]
[1] النہایۃ في غریب الحدیث والأثر، مادۃ ’’ربط‘‘، ۲/۱۸۵۔ [2] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲/۱۸۶۔ [3] مسند أبي یعلٰی، رقم الحدیث ۲۲۸۔ (۴۸۸)، ۲؍۳۷۹؛ و المستدرک علی الصحیحین، کتاب الطہارۃ، ۱؍۱۳۱ ۔ امام حاکم نے اسے [مسلم کی شرط پر صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ حافظ منذری لکھتے ہیں، کہ اسے ابو یعلیٰ اور بزّار نے [ صحیح سند کے ساتھ] اور حاکم نے روایت کیاہے ۔ حافظ ہیثمی نے قلم بند کیا ہے، کہ اسے ابو یعلیٰ اور بزّار نے روایت کیا ہے اور اس کے[راویان صحیح کے روایت کرنے والے] ہیں۔ شیخ البانی نے اسے [ صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۱۳۲؛ والتلخیص ۱؍۱۳۴؛ والترغیب والترہیب ۱؍۱۵۸؛ و صحیح الترغیب والترہیب ۱؍۱۹۵)۔