کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 31
مٹاتے[1] اور درجات بلند فرما [2]دیتے ہیں۔‘‘
انہوں نے عرض کیا:
’’بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔صلي اللّٰه عليه وسلم۔!‘‘
’’ یا رسول اللہ۔صلی اللہ علیہ وسلم۔! ضرور(راہنمائی)فرمایئے۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إِسْبَاغُ الْوُضُوْئِ عَلَی الْمَکَارِہِ،وَکَثْرَۃُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ،وَانْتِظَارُ الصَّلَاۃِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ،فَذٰلِکُمُ الرِّبَاطُ۔‘‘[3]
’’نہ چاہنے کے باوجود[4] پورا وضو بنانا،مساجد کی طرف بہت سے قدم[5] اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار۔یہی تمہارا رباط ہے۔‘‘
امام مالک کی روایت کردہ حدیث میں ہے:
’’فَذٰلِکُمُ الرِّبَاطُ،فَذٰلِکُمُ الرِّبَاطُ،فَذٰلِکُمُ الرِّبَاطُ۔‘‘[6]
’’پس یہی تمہارا رباط ہے،یہی تمہارا رباط ہے،یہی تمہارا رباط ہے۔‘‘
[1] (خطائیں مٹانا) : قاضی عیاض رقم طراز ہیں، کہ اس میں انہیں معاف کرنے کے متعلق کنایہ ہے۔ اس بات کا بھی احتمال ہے ، کہ اس سے مقصود اعمال لکھنے والے فرشتوں کے دفاتر سے انہیں محو کرنا ہو۔ (اس دوسرے معنٰی کے مطابق بھی) حدیث میں ان کی معافی کی دلیل ہے۔ ( ملاحظہ ہو: شرح النووي ۳؍۱۴۱)
[2] (درجات کی بلندی): اس سے مراد جنت میں ان کے مراتب کی بلندی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۳؍۱۴۱)۔
[3] صحیح مسلم، کتاب الطہارۃ، باب فضل إسباغ الوضوء علی المکارہ، رقم الحدیث ۴۱۔ (۲۵۱)، ۱؍۲۱۹۔
[4] (نہ چاہنے کے باوجود): جیسے شدّت کی سردی ، جسم کی درد وغیرہ کی وجہ سے وضو کرنے کے لیے دل آمادہ نہ ہو ۔ (ملاحظہ ہو: شرح النووي ۳؍۱۴۱)۔
[5] (مساجد کی طرف بہت سے قدم) : یہ بات گھر کی مسجد سے دُوری اور بار بار آنے سے حاصل ہوتی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۳؍۱۴۱)۔
[6] المؤطا ، کتاب قصر الصلاۃ فيْ السفر، باب انتظار الصلاۃ والمشيْ إلیہا، رقم الحدیث ۵۵، ۱؍۱۶۱۔