کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 30
کرنے میں سبقت کی خاطر آپس میں جھگڑتے ہیں۔ د:اس عمل کا موت و حیات کے باعافیت ہونے کا ایک سبب ہونا: سابقہ حدیث ہی میں ہے: ’’وَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ عَاشَ بِخَیْرٍ،وَمَاتَ بِخَیْرٍ۔‘‘ [1] ’’اور جس نے یہ(یعنی حدیث میں ذکر کردہ تین اعمال)کیے،وہ عافیت سے زندگی بسر کرے گا اور اسے خیریت سے موت آئے گی۔‘‘ موت و حیات کا باعافیت ہونا کس قدر عظیم الشان انعام ہے! اے اللہ کریم! ہمیں اس سے محروم نہ رہنے دینا۔آمین یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔ ہ:اس عمل کا گناہوں کے مٹنے اور بلندیٔ درجات کا ایک سبب ہونا: سابقہ حدیث میں یہ بھی ہے: ’’وَکَانَ مِنْ خَطِیْئَتِہِ کَیَوْمَ وَلَدَتْہُ أُمُّہُ۔‘‘ [2] ’’وہ اپنی ماں کے اسے جنم دینے کے دن کی طرح اپنے گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔‘‘ علاوہ ازیں بعض دیگر احادیث میں بھی نمازِ با جماعت کے لیے جانے کی اس فضیلت کا ذکر ہے۔اسی سلسلے میں ذیل میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمایئے: ۱:امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَ لَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی مَا یَمْحُوْ اللّٰہُ بِہِ الْخَطَایَا،وَیَرْفَعُ بِہِ الدَّرَجَاتِ؟‘‘ ’’ کیا میں تمہیں وہ نہ بتلاؤں،کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ خطائیں
[1] حدیث کی تخریج سابقہ حاشیہ میں ملاحظہ فرمائیے۔ [2] اس کی تخریج بھی سابقہ حاشیہ میں ملاحظہ فرمائیے۔