کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 29
بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَتَانِيْ اللَّیْلَۃَ رَبِّيْ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی فِيْ أَحْسَنِ صُوْرَۃٍ۔‘‘ ’’آج شب میرے رب میرے پاس بہترین صورت میں تشریف لائے۔‘‘ انہوں(یعنی راوی)نے کہا: ’’أَحْسَبُہُ قَالَ:’’فِيْ الْمَنَامِ۔‘‘ ’’میرا خیال ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ نیند(یعنی خواب)میں۔‘‘ (پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا):انہوں(یعنی اللہ تعالی)نے ارشاد فرمایا: ’’یَا مُحَمَّدُ … صلي اللّٰه عليه وسلم … ! ہَلْ تَدْرِيْ فِیْمَا یَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلٰی؟‘‘ ’’اے محمد۔صلی اللہ علیہ وسلم۔! کیا آپ کو معلوم ہے،کہ بر گزیدہ فرشتے کس چیز میں جھگڑتے ہیں؟‘‘ میں نے کہا: ’’نَعَمْ،فِيْ الْکَفَّارَاتِ،وَالْکَفَّارَاتُ:اَلْمَکْثُ فِيْ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الصَّلَاۃِ،وَالْمَشْيُ عَلَی الْأَقْدَامِ إِلَی الْجَمَاعَاتِ،وَإِسْبَاغُ الْوُضُوْئِ فِيْ الْمَکَارِہِ۔‘‘[1] ’’جی(ہاں)،کفارات میں اور کفارات:(یہ ہیں):نماز کے بعد مسجد میں ٹھہرنا،پیدل چل کر باجماعت نماز کی طرف جانا اور نہ چاہنے کے باوجود مکمل وضو کرنا۔‘‘ باجماعت نماز کے لیے پیدل جانے کی قدرو منزلت اُجاگر کرنے کے لیے یہ بات بہت کافی ہے،کہ بر گزیدہ فرشتے اس عمل کے تحریر کرنے اور بارگاہِ الٰہی میں پیش
[1] جامع الترمذي ، أبواب تفسیر القرآن، سورۃ ص ، جزء من رقم الحدیث ۳۴۵۰، ۹؍۷۳۔ ۷۵۔ شیخ البانی نے اسے [ صحیح ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن الترمذي ۳؍۹۸)۔