کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 280
جائے گی۔اذان سننے کے بعد باجماعت نماز کی تیاری کے علاوہ کوئی اور کام جائز نہیں،باجماعت نماز کے لیے جانے کی صورت میں کسی چیز کے ضائع ہونے کے اندیشے کے باوجود اس کے لیے جانا ضروری ہے،مسجد کی طرف جانے کو ناممکن نہ بنانے والی بیماری کی بنا پر باجماعت نماز کے لیے نہ جانا درست نہیں۔امام حسن بصری اور امام اوزاعی باجماعت نماز کو[فرضِ عین] سمجھتے ہیں۔امام بخاری کی بھی یہی رائے معلوم ہوتی ہے۔ ز:کتاب میں بلادِ مقدسہ کے ذکر کردہ علماء کے نزدیک باجماعت نماز[واجب عینی] ہے۔استطاعت کے باوجود اسے مسجد میں ادا نہ کرنے والا گناہ گار،نافرمان،مجرم اور سزا کا مستحق ہے۔پڑھائی کی مشغولیت کی بنا پر اسے چھوڑنے یا کاروباری مصلحت کے پیش نظر اسے دکان میں ادا کرنے کی اجازت نہیں۔اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے،کہ ٹیلی ویژن دیکھنے یا تاش کھیلنے میں شب بھر مشغول رہنے کی وجہ سے نمازِ فجر ضائع کرنے والے کو سزا دے کر اس سے منع کرے۔ ۶:تنبیہات: مرد حضرات کے لیے آٹھ اور قابلِ احترام خواتین کے لیے تین باتیں عرض کی گئی ہیں۔ ب:اپیل: اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے راقم السطور ادب واحترام اور تاکید واصرار کے ساتھ درخواست کرتا ہے: ا:اہلِ علم وفضل اور طلبۂ علم سے کہ وہ باجماعت نماز کی اہمیت لوگوں کے لیے واضح کریں اور اس سلسلے میں پھیلائی ہوئی غلط فہمیوں کی حقیقت واضح کریں۔ ب:اہلِ اقتدار اور اصحابِ اختیار سے،کہ وہ اپنے اپنے دائرۂ اختیار میں باجماعت نماز کا اہتمام کروائیں۔