کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 28
’’قَدْ جَمَعَ اللّٰہُ لَکَ ذٰلِکَ کُلَّہُ۔‘‘ [1] ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ تمہارے لیے جمع کر دیا ہے۔‘‘ امام ابن حبان کی روایت میں ہے: ’’أَعْطَاکَ اللّٰہُ ذٰلِکَ أَجْمَعَ،أَنْطَاکَ اللّٰہُ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ۔‘‘[2] ’’اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ تجھے عطا فرمادیا ہے،تم نے جس ثواب کو طلب کیا،وہ سارے کا سارا اللہ تعالیٰ نے تجھے دے دیا۔‘‘ اس حدیث میں یہ بات واضح ہے،کہ دُور سے با جماعت نماز کے لیے آنے والے انصاری صحابی نے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رُوبرواپنی یہ خواہش ظاہر کی،کہ ان کا مسجد کی طرف آنا اور گھر پلٹ کے جانا لکھا جائے،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بشارت دی،کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش پوری فرمائی۔ ج:مسجد کی طرف[پیدل جانے] کو لکھنے میں مقرّب فرشتوں کا تکرار کرنا: نمازِ با جماعت کی خاطر آنے کے فضائل میں سے ایک بات یہ ہے،کہ مقرّب فرشتے اس غرض سے[پیدل چل کر آنے] کے عمل کو احاطۂ تحریر میں لانے اور اس کی رپورٹ بارگاہِ رب العالمین میں پیش کرنے میں ایک دوسرے سے سبقت لینے میں آپس میں تکرار کرتے ہیں۔ امام ترمذی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے
[1] ملاحظہ ہو: صحیح مسلم، کتاب المساجدو مواضع الصلاۃ ، باب فضل کثرۃ الخطا إلی المساجد ، رقم الحدیث ۲۷۸۔ (۶۶۳)، ۱؍۴۶۰۔۴۶۱۔ [2] الإحسان في ترتیب صحیح ابن حبّان، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ والجماعۃ، ذکر السبب الذي من أجلہ قال صلي الله عليه وسلم : ’’أنطاک اللّٰہ ذٰلک‘‘، جزء من رقم الحدیث ۲۰۴۱، ۵؍۳۹۰۔ شیخ ارناؤوط نے اس کی [سند کو صحیحین کی شرط پر] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش الإحسان ۵؍۳۹۰)۔