کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 275
۲:شرعی آداب کی پابندی کرتے ہوئے باجماعت نماز کے لیے جانا: مسلمان خاتون باجماعت نماز کی خاطر شرعی آداب [1] کی پابندی کرتے ہوئے جانا چاہے،تو اسے اجازت دی جائے گی۔امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روایت نقل کی ہے: ’’إِذَا اسْتَأْذَنَتِ الْمَرْأَۃُ أَحَدَکُمْ إِلَی الْمَسْجِدِ فَلَا یَمْنَعُہَا‘‘۔[2] ’’جب خاتون تم میں سے کسی سے مسجد کے لیے اجازت طلب کرے،تو وہ اسے منع نہ کرے۔‘‘ ۳:اپنے مردوں کو باجماعت نماز کی دعوت دے کر جماعت کا اجر پانا: مسلمان خاتون گھر میں موجود مرد حضرات اور سمجھدار بچوں کو باجماعت نماز کے لیے جانے کی دعوت دے۔اس کی دعوت پر باجماعت نماز کی خاطر جانے والے ہر شخص کے ثواب کی مانند اس کے لیے اجر وثواب ہوگا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ دَعَا إِلٰی ہُدیً کَانَ لَہُ مِنَ الْأَجْرِ مْثْلُ أُجُوْرِ مَنْ تَبِعَہُ،لَا یَنقُصُ ذٰلِکَ مِنْ أُجُوْرِہِمْ شَیْئًا‘‘۔[3]
[1] ان شرعی آداب کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: راقم السطور کی کتاب: ’’التدابیر الواقیۃ من الزنا في الفقہ الإسلامی‘‘ صفحات ۲۴۳۔ ۲۶۳۔ [2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب النکاح، باب استئذان المرأۃ زوجہا في الخروج إلی المسجد وغیرہ، رقم الحدیث ۵۳۸، ۹/ ۳۳۷؛ وصحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب خروج النساء إلی المساجد إذا لم یترتب علیہ فتنۃ، وأنہا لا تخرج مطیبۃ، رقم الحدیث ۱۳۴۔ (۴۴۲)، ۱/ ۳۲۶۔ ۳۲۷۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔ [3] صحیح مسلم، کتاب العلم، باب من سنّ سنۃ حسنۃ أو سیئۃ، ومن دعا إلی ہدی أو ضلالۃ، جزء من رقم الحدیث ۱۶۔ (۲۶۷۴)، ۴/ ۲۰۶۰۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: راقم السطور کی کتاب ’’فضائل دعوت‘‘ ص ۱۰۰۔۱۰۴۔