کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 271
۴:اذان سننے پر اگلی مسجد میں نماز ادا کرنے کی[شیطانی تجویز] پر توجّہ نہ کرنا: اللہ رب العالمین کی دعوت[حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ] اور[حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ] کانوں تک پہنچ جانے کے بعد،اگلی مسجد میں جا کر جماعت ادا کرنے کی[شیطانی تجویز] کی بنا پر اپنی جماعت خطرے میں نہ ڈالے۔زندگی کا پہیہ جام کرلے،اولین مسجد ہی میں باجماعت نماز ادا کرے اور پھر رب رزّاق کے بھروسے پر اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ اپنی جدوجہد کا از سرِ نو آغاز کرے۔ ارشادِ ربانی ہے: {وَ أَقِیْمُوْا وُجُوْہَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ} [1] [اور ہر مسجد کے پاس اپنے چہرے سیدھے کرو] امام ضحاک اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’اَلْمَعْنٰی إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاۃُ،وَأَنْتُمْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ،فَصَلُّوْا فِیْہِ،وَلَا یَقُوْلَنَّ أَحَدُکُمْ:’’أُصَلِّيْ فِيْ مَسْجِدِيْ أَوْ مَسْجِدِ قَوْمِيْ‘‘۔[2] ’’معنٰی یہ ہے:جب(وقتِ)نماز آجائے اور تم کسی مسجد کے پاس ہو،تو اس میں نماز پڑھو۔تم میں سے کوئی یہ نہ کہے:’’میں اپنی مسجد یا اپنی قوم کی مسجد میں نماز پڑھوں گا۔‘‘ ۵:باجماعت نماز کا اہتمام کرنے والوں کی صحبت اختیار کرنا: صحبت اپنا اثر رکھتی ہے۔جہاں تک ممکن ہو باجماعت نماز کا اہتمام کرنے والوں
[1] سورۃ الأعراف/ جزء من الآیۃ ۲۹۔ [2] منقول از : تفسیر القاسمي ۷/ ۵۲۔