کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 265
ز:ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان [1] کا قول: ’’ فَصَلَاۃُ الْجَمَاعَۃِ فَرْضٌ عَلَی الرِّجَالِ فِيْ الْحَضْرِ وَالسَّفَرِ،وَفِيْ حَالِ الْأَمَانِ وَالْخَوْفِ وُجُوْبًا عَیْنِیًّا،وَالدَّلِیْلُ عَلٰی ذٰلِکَ الْکِتَابُ وَالسُّنَّۃُ وَعَمَلُ الْمُسْلِمِیْنَ قَرْنًا بَعْدَ قَرْنٍ،خَلَفًا عَنْ سَلَفٍ‘‘۔[2] ’’باجماعت نماز مردوں پر حضروسفر،امن وخوف میں[واجب عینی] ہے۔کتاب وسنّت اور سلف سے لے کر خلف تک صدیوں میں پھیلا ہوا عمل اس بات کی دلیل ہے۔‘‘ ۔۲۔ بلادِ مقدّسہ کے علمائے کرام کے فتاویٰ سے ماخوذ چودہ باتیں: ا:مساجد میں نماز باجماعت ادا کرنا[واجب عینی] ہے۔ ب:کتاب وسنّت اور صدیوں میں پھیلا ہوا سلف سے خلف تک کا عمل اس کی دلیل ہے۔ ج:استطاعت کے باوجود اسے مسجد میں ادا نہ کرنے والا اللہ تعالیٰ اور ان کے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نافرمان،گناہ گار اور مجرم ہے۔ د:پڑھائی کی مشغولیت کی بنا پر اسے چھوڑنا جائز نہیں۔ ہ:کاروباری مصلحت کے پیش نظر اسے دکان میں ادا کرنے کی اجازت نہیں۔ و:والد کے اسے دکان میں ادا کرنے کے حکم کی تعمیل نہیں کی جائے گی۔
[1] داکتر صالح بن فوزان بن عبداللّٰه الفوزان: سعودی عرب کے چوٹی کے علماء میں سے، سعودی دائمی مجلس افتاء اور ومجلس کبار العلماء کے رکن۔ [2] الملخص الفقہي ۱/ ۱۹۳۔