کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 264
’’ بَیْنَ الرَّجُلِ وَالْکُفْرِ وَالشِّرْکِ تَرْکُ الصَّلَاۃِ ‘‘۔[1] ’’آدمی اور کفر وشرک کے درمیان فرق ترکِ نماز ہے۔‘‘ [2] ہ:شیخ محمد بن صالح العثیمین [3] کا فتویٰ: با جماعت نماز کے حکم کے متعلق تفصیلی گفتگو کے بعد شیخ رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے: ’’ وَعَلٰی کُلِّ حَالٍ فَیَجِبُ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ عَاقِلٍ ذَکَرٍ بَالِغٍ أَنْ یَشْہَدَ صَلَاۃَ الْجَمَاعَۃِ سَوَائً کَانَ ذٰلِکَ فِيْ السَّفَرِ أَمْ فِي الْحَضَرِ‘‘۔[4] ’’بہرحال ہر بالغ عاقل مرد مسلمان پر واجب ہے،کہ وہ سفر وحضر میں باجماعت نماز میں حاضر ہو۔‘‘ و:شیخ ابن جبرین رحمہ اللہ [5]کا فتویٰ: ’’ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے،کہ وہ تمام نمازوں کو باجماعت مسجد میں ادا کرے،اس کا خاص اہتمام کرے اور ہر اس بات سے دور رہے،جو اللہ تعالیٰ کے فرائض کی بجا آوری میں رکاوٹ بنے۔ان فرائض میں سے اہم ترین نمازِ فجر ہے۔‘‘ [6]
[1] ملاحظہ ہو: صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب بیان إطلاق اسم الکفر علی من ترک الصلاۃ، رقم الحدیث ۱۳۴۔ (۸۲)، ۱/ ۸۸۔ [2] ملاحظہ ہو: فتاویٰ اسلامیہ ۱/ ۴۷۲۔ ۴۷۳۔ [3] شیخ محمد بن صالح العثیمین: ۱۳۴۷ھ میں پیدا اور ۱۴۲۱ھ میں فوت ہوئے، جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ کے سابق پروفیسر اور سعودی مجلس کبار العلماء کے تا وفات رکن رہے۔ (ملاحظہ ہو: مقدمہ شرح ریاض الصالحین للشیخ العثیمین ۱/ ج۔ي)۔ [4] فتاویٰ أرکان الإسلام ص ۳۶۷۔ [5] شیخ ابن جبرین: سعودی عرب کے چوٹی کے علماء میں سے اور سعودی دائمی مجلس افتاء کے سابق رکن۔ [6] المرجع السابق ۱/ ۴۵۴۔