کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 262
مفر نہیں۔(یعنی اس کا قائم کرنا ضروری اور لازمی ہے)۔ د:شیخ ابن باز [1] کے فتاویٰ: فَالْوَاجِبُ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ الْعِنَایَۃُ بِہٰذَا الْأَمْرِ،وَالْمُبَادَرَۃُ إِلَیْہِ،وَالتَّوَاصِيْ مَعَ أَبْنَائِہِ،وَأَہْلِ بَیْتِہِ،وَجِیْرَانِہِ،وَسَائِرِ إِخْوَانِہِ الْمُسْلِمِیْنَ،اِمْتِثَالًا لِأَمْرِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ صلي اللّٰه عليه وسلم،وَحَذْرًا مِمَّا نَہَی اللّٰہُ عَنْہُ وَرَسُوْلُہُ صلي اللّٰه عليه وسلم،وَابْتِعَادًا عَنْ مُشَابَہَۃِ أَہْلِ النِّفَاقِ الَّذِیْنَ وَصَفَہُمُ اللّٰہُ بِصِفَاتٍ ذَمِیْمَۃٍ،مِنْ أَخْبَثِہَا تَکَاسُلُہُمْ عَنِ الصَّلَاۃِ ‘‘۔[2] ’’ایسی احادیث بہت زیادہ ہیں،جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں،کہ نماز باجماعت اللہ تعالیٰ کے ان گھروں میں ادا کرنا واجب ہے،جن کے بلند کرنے اور ان میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کا اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے۔لہٰذا ہر مسلمان پر واجب ہے،کہ وہ اس کا(خود)اہتمام کرے اور اپنے بیٹوں،اہل خانہ،پڑوسیوں اور دیگر تمام مسلمان بھائیوں کو بھی اس کی تلقین کرے،تاکہ اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی
[1] شیخ ابن باز: ابو عبداللہ، عبدالعزیز بن عبداللہ آل باز، ۱۳۳۰ھ میں پیدا اور ۱۴۲۰ھ میں فوت ہوئے۔ مدینہ یونیورسٹی کے سابق چانسلر، سعودی عرب کے مفتی ٔاعظم، إدارۃ البحوث العلمیۃ والإفتاء اور رابطہ عالم اسلامی کی مجلس تاسیسی کے سابق رئیس۔ (ملاحظہ ہو: المذہب الحنبلي ۲/ ۵۷۹؛ ومقدمۃ مقالات وفتاویٰ ابن باز ص ۳۰۔۳۱)۔ [2] فتاویٰ علماء البلد الحرام ص ۱۷۴۔ ۱۷۵۔