کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 261
فَمَا حُکْمُہُ؟‘‘
’’جو شخص اذان سننے کے بعد بلا عذر نمازِ باجماعت میں حاضر نہ ہو،اس کا حکم کیا ہے؟‘‘
انہوں نے جواب میں فرمایا:
ہٰذَا مُجْرِمٌ وَعَاصٍ لِلّٰہِ تَعَالٰی،فَإِنَّ اللّٰہَ سُبْحَانَہٗ وَتَعَالٰی قَالَ فِيْ حَقِّ الْمُجَاہِدِیْنَ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِيْ الصُّفُوْفِ۔
فَلَوْ کُنْتَ تُقَاتِلُ الْعَدُوَّ،بِیَدِکَ الرَّشَاشُ أَوِ الْبُنْدُقِیَّۃُ،وَدَخَلَ وَقْتُ الصَّلَاۃِ،مَا جَازَ لَکَ تَتْرُکُ الْجَمَاعَۃَ إِذَا أَمْکَنَ۔قال تعالٰی:{ وَإِذَا کُنْتَ …
لَمْ یُسْمَحْ لَہُمْ فِيْ تَرْکِ الْجَمَاعَۃِ فِيْ حَالِ الْقِتَالِ وَضَرْبِ الرَّؤُوْسِ بِالسُّیُوْفِ،مِمَّا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ الْجَمَاعَۃَ لَا بُدَّ مِنْہَا۔[1]
یہ(ایسا شخص)مجرم اور اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہے،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صفوں میں لڑتے ہوئے مجاہدین کو(اسے قائم کرنے کا)حکم دیا ہے۔
اگر تم دشمن کے ساتھ لڑ رہے ہو اور تمہارے ہاتھ میں خود کار(ہتھیار)یا بندوق ہو اور نماز کا وقت آجائے،تو استطاعت ہوتے ہوئے،تمہارے لیے جماعت ترک کرنا جائز نہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
(ترجمہ:جب آپ ……
لڑائی اور تلواروں کے ساتھ سروں کو مارنے کے وقت بھی انہیں جماعت چھوڑنے کی اجازت نہ دی گئی۔یہ اس بات کی دلیل ہے،کہ جماعت سے
[1] الفتاویٰ والدروس في المسجد الحرام ص ۳۱۰ باختصار۔