کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 255
انہوں نے جواب دیا: ’’ أُحِبُّ أَنْ یَتَکَلَّفَ ‘‘۔[1] ’’میں پسند کرتا ہوں،کہ وہ(باجماعت نماز کی خاطر)مشقّت جھیلے۔‘‘ ہ:امام اوزاعی [2] کی رائے: ا:وہ باجماعت نماز کو[فرضِ عین] قرار دیتے تھے۔[3] ب:انہوں نے فرمایا: ’’ لَا طَاعَۃَ لِلْوَالِدَیْنِ فِيْ تَرْکِ الْجُمُعَۃِ وَالْجَمَاعَاتِ،سَمِعَ النِّدَائَ أَوْ لَمْ یَسْمَعْ ‘‘۔[4] ’’جمعہ اور(نمازوں کی)جماعتیں چھوڑنے میں والدین کی اطاعت نہیں،(خواہ)وہ اذان سنے یا نہ سنے۔‘‘ و:امام بخاری [5] کی رائے:
[1] مصنف عبدالرزاق، کتاب الصلاۃ، باب من سمع النداء، رقم الروایۃ ۱۹۱۹، ۱/ ۴۹۹۔ نیز ملاحظہ ہو: معالم السنن ۱/ ۱۶۰؛ والمحلّٰی ۴/ ۲۷۵؛ والترغیب والترہیب ۱/ ۲۷۶۔ [2] امام اوزاعی: عبدالرحمن بن عمرو، ابوعمر، اوزاعی، اپنے زمانے میں … بقول علامہ نووی … اہلِ شام کے بلا نزاع اور بلا مقابلہ امام، ۸۸ھ میں پیدا اور ۱۵۷ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: الطبقات الکبریٰ ۷/ ۴۸۸؛ وتہذیب الأسماء واللغات ۱/ ۲۹۸)۔ [3] ملاحظہ ہو: کتاب المجموع ۴/ ۷۷؛ والمغني ۳/ ۵؛ وفتح الباري ۲/ ۱۲۶؛ وعمدۃ القاري ۵/ ۱۶۱؛ وفقہ الإمام الأوزاعي لعبد اللّٰہ الجبوري ۱/ ۲۱۳۔ [4] منقول از: الأوسط في السنن والإجماع والاختلاف ۴/ ۱۳۷۔ ۱۳۸۔ [5] امام بخاری: ابوعبداللہ، محمد بن اسماعیل، البخاري، ۱۹۴ھ میں پیدا اور ۲۵۶ھ میں فوت ہوئے۔ اپنے زمانے میں … بقول ان کے استاذ بندار محمد بن بشار … اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے سب سے بڑے فقیہ۔ ان کے ایک اور استاذ نے فرمایا: ’’میں فقہاء ،زاہدوں اور عبادت گزاروں کی مجلسوں میں بیٹھا۔ سنِ شعور سے لے کر اب تک میں نے محمد بن اسماعیل ایسا شخص نہیں دیکھا۔‘‘ (ملاحظہ ہو: ہدي الساري ص ۴۷۷۔ ۴۹۳)۔