کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 25
ا:مسجد کی طرف اُٹھنے والے قدموں کے نشانات کا تحریر کیا جانا:
امام مسلم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’بنو سلِمہ [1]نے مسجد(نبوی)کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا۔
انہوں نے بیان کیا:’’ اور(مسجد کے قرب میں)جگہیں خالی تھیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ(خبر)پہنچی،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’یَا بَنِيْ سَلِمَۃَ! دِیَارَکُمْ تُکْتَبُ آثَارُکُمْ۔‘‘
’’اے بنو سلِمہ! اپنے گھروں(ہی)میں رہو۔تمہارے(قدموں کے)نشانات قلم بند ہوتے ہیں۔‘‘
سو انہوں نے کہا:’’مَا کَانَ یَسُرُّنَا أَنَّا کُنَّا تَحَوَّلْنَا۔‘‘ [2]
’’ہمیں یہ پسند نہ تھا،کہ ہم منتقل ہوچکے ہوتے۔‘‘
امام نووی حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں:
’’مَعْنَاہُ:اِلْزَمُوْا دِیَارَکُمْ،فَإِنَّکُمْ إِذَا لَزِمْتُمُوْہَا کُتِبَتْ آثَارُکُمْ وَخُطَاکُمُ الْکَثِیْرَۃُ إِلَی الْمَسْجِدِ۔‘‘ [3]
’’اس سے مراد یہ ہے:اپنے گھروں میں ٹکے رہو،کیونکہ ان میں ٹکے رہنے کی صورت میں مسجد کی طرف اُٹھنے والے تمہارے(قدموں کے)بہت سے نشانات لکھے جاتے ہیں۔‘‘
[1] (بنو سلمہ ): انصار کا ایک مشہور قبیلہ۔ (سَلِمہ) لام کی زیر کے ساتھ ہے۔ عرب میں اس کے علاوہ کسی اور قبیلے کا نام لام کی زیر کے ساتھ نہیں ۔ (ملاحظہ ہو: شرح النووي ۵؍۱۶۹؛ وإکمال إکمال المعلم ۲؍۳۳۰)۔
[2] صحیح مسلم، کتاب المساجد و مواضع الصلاۃ، باب فضل کثرۃ الخطا إلی المساجد، رقم الحدیث ۲۸۔ (۶۶۵)، ۱؍۴۶۲۔
[3] شرح النووي ۵؍۱۶۹۔