کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 247
شرط] ہے۔[1]
و:علامہ مرعی بن یوسف حنبلی [2] کا قول:
علامہ رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
’’ وَاجِبَۃٌ لِلْخَمْسِ الْمُؤَدَّاۃِ عَلٰی رِجَالٍ أَحْرَارٍ قَادِرِیْنَ،وَلَوْ سَفَرًا فِيْ شِدَّۃِ الْخَوْفِ،وَیُقَاتَلُ تَارِکُہَا کَأَذَانٍ ‘‘۔[3]
’’آزاد استطاعت رکھنے والے مردوں پر پانچوں ادا کی جانے والی(نمازوں کی جماعت)واجب ہے،اگرچہ حالتِ سفر میں شدید خوف ہو اور اذان کی طرح اسے چھوڑنے والے سے جنگ کی جائے گی۔‘‘
ز:علامہ منصور بہوتی [4] کا قول:
’’ تَلْزَمُ الرِّجَالَ الْأَحْرَارَ الْقَادِرِیْنَ،وَلَوْ سَفَراً فِيْ شِدَّۃِ الْخَوْفِ،لِلصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ الْمُؤَدَّاۃِ وُجُوْبَ عَیْنٍ ‘‘۔[5]
’’آزاد استطاعت رکھنے والے مردوں پر پانچوں ادا کی جانے والی(نمازوں کی جماعت)[واجبِ عینی] ہے،اگرچہ حالتِ سفر میں شدید خوف ہو۔‘‘
[1] ملاحظہ ہو: کتاب الصلاۃ ص ۷۵۔۷۹۔ نیز ملاحظہ ہو: التقریب لفقہ ابن قیم الجوزیۃ، الفقرۃ ۵۷۶، ۲/ ۱۶۴۔
[2] علامہ مرعی بن یوسف حنبلی: مصر کے بہت بڑے حنبلی عالم، قریباً ستر کتابوں کے مؤلف، مصر میں ۱۰۲۳ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: خلاصۃ الأثر ۴/۳۵۸۔۳۶۱؛ والأعلام ۸/ ۸۸)۔
[3] غایۃ المنتہی فی الجمع بین الإقناع والمنتہی ۱/ ۱۸۱۔
[4] علامہ منصور بہوتی: منصور بن یونس بہوتی، اپنے زمانے میں مصر میں شیخ الحنابلہ، اور ان کے آخری بڑے عالم، نہایت نامور اور مشہور، فقہ حنبلی میں منفرد مقام ومرتبہ کی بنا پر لوگ دور دراز سے ان سے پڑھنے کے لیے آتے، ۱۰۰۰ھ میں پیدا اور ۱۰۵۱ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: خلاصۃ الأثر ۴/ ۴۲۶؛ والأعلام ۸/ ۲۴۹)۔
[5] الروض المربع ۲/ ۲۵۶۔