کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 244
نے لکھا ہے: [1] ’’عطاء بن ابی رباح،حسن بصری،ابوعمر اوزاعی،ابوثور،اور اپنے ظاہر مذہب میں امام احمد نے اسے[واجب] کہا ہے۔شافعی نے مختصر مزنی میں یہ بات دو ٹوک انداز میں بیان کی ہے۔‘‘ أَحَدُہُمَا:أَنَّہَا فَرْضٌ یَأَثْمُ تَارِکُہَا،وَتَبْرَأُ ذِمَّتُہُ بِصَلَاتِہِ وَحْدَہُ،وَہٰذَا قَوْلُ أَکْثَرِ الْمُتَأَخِّرِیْنَ مِنْ أَصْحَابِ أَحْمَدَ،وَنَصَّ عَلَیْہِ أَحْمَدُ فِيْ رِوَایَۃِ حَنْبَلٍ۔۔ وَعَنْہُ رِوَایَۃٌ ثَانِیَۃٌ ذَکَرَہَا أَبُو الْحَسَنُ الزَّعْفَرَانِيُّ فِيْ کِتَابِ الْإِقْنَاعِ أَنَّہَا شَرْطٌ لِلصَّحَۃِ،فَلَا تَصِحُّ صَلَاۃُ مَنْ صَلّٰی وَحْدَہُ،وَحَکَاہُ الْقَاضِيُّ عَنْ بَعْضِ الْأَصْحَابِ،وَاخْتَارَہُ أَبُوْ الْوَفَائِ بْنُ عَقِیْلٍ،وَأَبُو الْحَسَنِ التَّمِیْمِيُّ،وَہُوَ قَوْلُ دَاوُدَ وَأَصْحَابِہِ۔وَقَالَ ابْنُ حَزْمٍ:‘‘ وَہُوَ قَوْلُ جَمِیْعِ أَصْحَابِنَا۔‘‘[2] ’’اسے[واجب] قرار دینے والوں کے دو اقوال ہیں:
[1] کتاب الصلاۃ ص ۶۳۔ [2] المرجع السابق ص ۷۵۔