کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 24
الْمَزُوْرِ إِکْرَامُ الزَائِرِ،فَکَیْفَ بِأَکْرَمِ الْکُرَمَائِ؟‘‘ [1] ’’اور اس میں با جماعت نماز کے لیے مسجد کے ساتھ چمٹنے والے کی فضیلت ہے،کیونکہ مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے اور ہر متقی(شخص)کا گھر ہے اور میزبان پر مہمان کی تکریم واجب ہوتی ہے اور(تمام)سخیوں سے بڑے سخی کی(اپنے مہمان کی)تکریم کیسے ہو گی؟‘‘ ۔۲۔ نمازِ باجماعت کے لیے مسجد جانے کے فضائل با جماعت نماز کا اجر و ثواب اس کے آغاز سے پہلے ہی شروع ہو جاتا ہے۔اس کی خاطر روانہ ہونے والے قدموں کے نشانات نہ صرف تحریر کیے جاتے ہیں،بلکہ ان کے لکھنے میں مسابقت کرتے ہوئے مقرَّب فرشتے آپس میں جھگڑتے ہیں۔اس غرض سے جانے پر خیریت سے زندہ رہنے اور عافیت سے فوت ہونے کی ضمانت ملتی ہے۔اس سے گناہ مٹائے اور درجات بلند کیے جاتے ہیں اور یہ بات صرف جانے والے قدموں کی وجہ ہی سے نہیں،بلکہ واپس آتے ہوئے قدموں کی بنا پر بھی میسّر آتی ہے۔ علاوہ ازیں فرض نماز کے لیے پاک صاف ہو کر روانہ ہونے والا احرام والے حاجی کا ثواب پاتا ہے۔اللہ قادر اس کے ضامن بنتے ہیں۔اس کا مسجد کی طرف جانا[جہاد فی سبیلِ اللہ] قرار پاتا ہے۔روزِ قیامت کامل نور حاصل کرنے کی بشارت کا سبب بنتا ہے۔ہر آنے جانے پر اس کی خاطر جنت میں ایک مہمانی یا ایک محل تیار کیا جاتا ہے۔ انہی فضائل کے متعلق آئندہ صفحات میں تیرہ عنوانات کے تحت توفیقِ الٰہی سے تفصیلی گفتگو کی جارہی ہے:
[1] عمدۃ القاري ۵؍۱۸۰۔