کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 233
بَعُدَتْ مَنَازِلُہُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ،وَیَدُلُّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ شَہُوْدَ الْجَمَاعَۃِ فَرْضٌ لَا نَدْبٌ] [1] [مسجد سے گھروں کی دوری کے باوجود اندھے لوگوں پر جماعت میں حاضری کے وجوب کا ذکر۔(علاوہ ازیں)یہ اس بات کی دلیل ہے،کہ بے شک جماعت میں شرکت[فرض] ہے،(محض)مستحب نہیں]۔ ۲:[ذِکْرُ التَّغْلِیْظِ فِيْ تَرْکِ شُہُوْدِ الْعِشَائِ] [2] [عشاء(کی جماعت)سے غیر حاضری پر سختی کا ذکر] ۳:[ذِکْرُ تَخَوُّفِ النِّفَاقِ عَلٰی تَارِکِ شُہُوْدِ الْعِشَائِ وَالصُّبْحِ فِيْ جَمَاعَۃِ،وَأَنَّ ہَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ أَثْقَلُ الصَّلَاۃِ عَلَی الْمُنَافِقِیْنَ] [3] [عشاء وصبح کی جماعت چھوڑنے والے پر نفاق کے خدشے اور ان دو نمازوں کے منافقین پر سب سے گراں ہونے کا ذکر] مزید برآں امام منذر باجماعت نماز کی فرضیّت پر دلالت کرنے والی احادیث ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’ فَدَلَّتِ الْأَخْبَارُ الَّتِيْ ذَکَرْنَاہَا عَلٰی وُجُوْبِ فَرْضِ الْجَمَاعَۃِ عَلٰی مَنْ لَا عُذْرَ لَہُ ‘‘۔[4] ’’ہماری ذکر کردہ احادیث ہر اس شخص پر جماعت کی[فرضیّت] پر دلالت کرتی ہیں،کہ جسے کوئی عذر نہیں۔‘‘
[1] الأوسط فی السنن والإجماع والاختلاف ۴/ ۱۳۲۔ [2] المرجع السابق ۴/ ۱۳۳۔ [3] المرجع السابق ۴/ ۱۳۴۔ [4] المرجع السابق ۴/ ۱۳۴۔