کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 231
صحیح ابن خزیمہ کے ابواب کے عنوانات سے حضرت امام رحمہ اللہ کی باجماعت نماز کے بارے میں رائے واضح ہوجاتی ہے۔ذیل میں ان کے تحریر کردہ چھ ابواب کے عناوین ملاحظہ فرمائیے:
ا:[بَابُ أَمْرِ الْعُمْیَانِ بِشَہُوْدِ صَلَاۃِ الْجَمَاعَۃِ،وَإِنْ خَافَ الْأَعْمٰی ہَوَامَّ اللَّیْلِ وَالسِّبَاعَ إِذَا شَہِدَ الْجَمَاعَۃَ] [1]
[اندھوں کے لیے باجماعت نماز میں حاضری کے حکم کے متعلق باب،اگرچہ حاضری کی صورت میں نابینے شخص کو رات کے کیڑے مکوڑوں اور درندوں کا خدشہ ہو]۔
۲:[بَابُ أَمْرِ الْعُمْیَانِ بِشُہُوْدِ صَلَاۃِ الْجَمَاعَۃِ،وَإِنْ کَانَتْ مَنَازِلُہُمْ نَائِیَۃً عَنِ الْمَسَاجِدِ،لَا یُطَاوِعُہُمْ قَائِدُوْہُمْ بِإِتْیَانِہِمْ إِیَّاہُمُ الْمَسَاجِدَ،وَالدَّلِیْلُ عَلٰی أَنَّ شُہُوْدَ الْجَمَاعَۃِ فَرِیْضَۃٌ لَا فَضِیْلَۃٌ،إِذْ غَیْرُ جَائِزٍ أَنْ یُقَالَ:’’ لَا رُخْصَۃَ لِلْمَرْئِ فِيْ تَرْکِ الْفَضِیْلَۃِ۔‘‘] [2]
[نابینے لوگوں کے باجماعت نماز میں شامل ہونے کے حکم کے متعلق باب،اگرچہ ان کے گھر مسجدوں سے دور ہوں اور ان کے مسجدوں میں ہمراہ لانے والے رہبروں(کے پروگرام)کی ان کے ساتھ مطابقت نہ ہو،نیز اس بات کی دلیل،کہ باجماعت نماز میں شرکت[فرض] ہے،صرف[فضیلت] نہیں،کیونکہ یہ کہنا جائز نہیں:
’’فضیلت والا کام چھوڑنے کی بندے کو اجازت نہیں‘‘]۔
[1] صحیح ابن خزیمۃ ۲/ ۳۶۷۔
[2] المرجع السابق ۲/ ۳۶۸۔