کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 22
اپنے عرشِ عظیم کے سائے تلے جگہ عطا فرمائیں گے۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سَبْعَۃٌ یُظِلُّہُمُ اللّٰہُ فِيْ ظِلِّہِ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہُ:اَلْإِمَامُ الْعَادِلُ،وَشَابٌّ نَشَأَ فِيْ عِبَادَۃِ رَبِّہِ،وَرَجُلٌ قَلْبُہُ مُعَلَّقٌ فِيْ الْمَسَاجِدِ،وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِيْ اللّٰهِ اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ،وَرَجُلٌ طَلَبَتْہُ امْرَأَۃٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٌ،فَقَالَ:’’إِنِّيْ أَخَافُ اللّٰهَ‘‘،وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ،أَخْفٰی حَتّٰی لَا تَعْلَمَ شِمَالُہُ مَا تُنْفِقُ یَمِینُہُ،وَرَجُلٌ ذَکَرَ اللّٰهَ خَالِیًا،فَفَاضَتْ عَیْنَاہُ۔‘‘ [1] ’’ سات(اقسام کے لوگوں)کو اللہ تعالیٰ اپنے سائے تلے اس دن جگہ دیں گے،جب کہ ان کے سائے کے علاوہ اور کوئی سایہ نہ ہو گا: عدل کرنے والا امام، اپنے رب(تعالیٰ)کی عبادت میں پروان چڑھنے والا نوجوان، مسجدوں میں(یعنی ان کے ساتھ)لٹکے ہوئے دل والا شخص، اللہ تعالیٰ کے لیے باہمی(حقیقی)محبت کرنے والے دو اشخاص،وہ اُسی(دینی محبت)پر اکٹھے ہوتے ہیں اور اُسی پر جُدا ہوتے ہیں،[2] حسب و نسب اور خوبصورت عورت کی دعوت پر(جواب میں)[بے شک
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب الأذان، باب من جلس فيْ المسجد ینتظر الصلاۃ، و فضل المساجد، رقم الحدیث ۶۶۰، ۲؍۱۴۳؛ و صحیح مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فضل إخفاء الصدقۃ ، رقم الحدیث ۹۱۔ (۱۰۳۱) ، ۲؍۷۱۵۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاري کے ہیں۔ [2] یعنی ان کے درمیان یہ دینی محبت موت آنے تک باقی رہتی ہے، کسی دنیوی سبب سے ختم نہیں ہوتی۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۲؍۱۴۵)۔