کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 218
ہ:علامہ ابومحمد منجی [1] کی رائے:
علامہ رحمہ اللہ کی رائے ان کی کتاب میں تحریر کردہ حسبِ ذیل عنوان سے معلوم ہوتی ہے:
[بَابُ صَلَاۃِ الْجَمَاعَۃِ سُنَّۃٌ مُؤَکَّدَۃٌ]
[باجماعت نماز کے سنّت مؤکَّدہ ہونے کے متعلق باب]
پھر انہوں نے اس باب میں پہلے اس کے[سنّت] ہونے کے متعلق ایک حدیث اور پھر اس کے[سنّت مؤکَّدہ] ہونے کے بارے میں دوسری حدیث ذکر کی ہے۔[2]
و:علامہ ابوالبرکات نسفی [3] کا قول:
’’ اَلْجَماَعُۃ سُنَّۃٌ مُؤَکَّدَۃٌ ‘‘۔[4]
’’جماعت سنّت مؤکَّدہ ہے۔‘‘
ز:علامہ فخر الدین زیلعی [5] کا قول:
علامہ زیلعی مذکورہ بالا علامہ نسفی کے قول کی شرح میں لکھتے ہیں:
[1] علامہ ابومحمد منجی: جمال الدین، ابومحمد، علی بن ابی یحییٰ زکریا بن مسعود، انصاری، خزرجی، منجی، فقہ حنفی سے آگاہی اور فتویٰ میں بلند مقام پر فائز، عربی کے بڑے عالم، ۶۸۶ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: ان کی کتاب کا مقدمہ تحقیق ص ۵۳۔۵۴)۔
[2] ملاحظہ ہو: اللباب فی الجمع بین السنۃ والکتاب ۱/ ۲۷۷۔
[3] علامہ ابوالبرکات نسفی: عبداللہ بن احمد بن محمود، ابوالبرکات، حافظ الدین، نسفی، اپنے زمانے میں بے مثل، فقہ اور اصول فقہ میں سرِ فہرست، حدیث اور اس کے معانی کے ماہر، متعدد کتابوں کے مصنف، ۷۰۱ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: الفوائد البہیۃ ص ۱۰۱۔۱۰۲)۔
[4] کنز الدقائق (المطبوع مع تبیین الحقائق) ۱/ ۱۳۲۔
[5] علامہ فخر الدین زیلعی: عثمان بن علی بن محجن، ابومحمد، فخر الدین، زیلعی، نحو اور فرائض میں مہارت کے لیے مشہور، [کنز الدقائق] کی شرح [تبیین الحقائق] کے مؤلف، ۷۴۳ ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: الفوائد البہیۃ ص ۱۱۵)۔