کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 217
سُنَنِ الْہُدٰی لَا یَتَخَلَّفُ عَنْہَا إِلَّا مُنَافِقٌ۔‘‘[1]،[2] ’’جماعت سنت مؤکدہ ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی کی بنا پر:[جماعت ہدایت کی سنتوں میں سے ہے،اس سے منافق ہی پیچھے رہتا ہے۔] د:علامہ ابوالفضل عبد اللہ موصلی [3] کا قول: اَلْجَمَاعَۃُ سُنَّۃٌ مُؤَکَّدَۃٌ۔وَقَالَ عَلَیْہِ السَّلَامُ:’’لَقَدْ ہَمَمْتُ۔۔۔الحدیث۔ وَہٰذَا أَمَارَۃُ التَّأْکِیْدِ،وَقَدْ وَاظَبَ عَلَیْہَا صلي اللّٰه عليه وسلم فَلَا یَسَعُ تَرْکُہَا إِلَّا لِعُذْرٍ،وَلَوْ تَرَکَہَا أَہْلُ مِصْرٍ یُؤْمَرُوْنَ،فَإِنْ قَبِلُوْا وَإِلَّا یُقَاتَلُوْنَ عَلَیْہَا لِأَنَّہَا مِنْ شَعَائِرِ الْاِسْلَامِ۔[4] جماعت[سنّت مؤکَّدہ] ہے۔آنحضرت علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: ترجمہ:یقینا میں نے مصمّم ارادہ کیا… الحدیث۔ یہ(اس کے متعلّق)تاکید کی علامت ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر مداومت فرمائی۔اسے بلاعذر چھوڑنے کی گنجائش نہیں۔(کسی)شہر والوں کے اسے چھوڑنے پر انہیں اسے قائم کرنے کا حکم دیا جائے گا۔اگر وہ مان گئے(تو بہتر)،وگرنہ اس کی خاطر ان سے جنگ کی جائے گی،کیوں کہ وہ اسلامی شعائر سے ہے۔
[1] حافظ ابن حجر نے لکھا ہے: ’’میں نے اس [حدیث] کو مرفوع نہیں دیکھا۔ امام مسلم کی حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت میں ہے: ’’ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدایت کی سنتیں سکھلائیں اور ہدایت کی سنتوں میں سے اذان دی جانے والی مسجد میں نماز ہے۔‘‘ الدرایۃ في منتخب تخریج أحادیث الہدایۃ ۱؍۱۲۴)۔ [2] الہدایہ ۱/ ۱۲۴۔ [3] علامہ ابوالفضل عبد اللہ موصلی: عبد اللہ بن محمود بن مودود، ابوالفضل، مجد الدین، موصلی، فروع واصول میں اپنے زمانے میں یکتائے روزگار، ان کی تالیفات میں سے [المختار] اور اس کی شرح [الاختیار]، ۶۸۳ ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: الفوائد البہیۃ ص ۱۰۶)۔ [4] کتاب الاختیار لتعلیل المختار ۱/ ۷۳۔ ۷۴ باختصار۔