کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 214
نے اس پر مواظبت فرمائی۔اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر آج تک امت(بھی اس پر مداومت کررہی ہے)اور اسے چھوڑنے والے پر اعتراض کرتی ہے اور یہی[سنّت] کی بجائے،[واجب] کا مفہوم ہے۔‘‘ ب:علامہ ابوبکر کاسانی [1] کا قول: قَدْ قَالَ عَامَّۃُ مَشَایِخِنَا إِنَّہَا وَاجِبَۃٌ،وَذَکَرَ الْکَرْخِيُّ أَنَّہَا سُنَّۃٌ۔وَاحْتَجَّ بِمَا رُوِيَ عَنِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنَّہَ قَالَ:’’ صَلَاۃُ الْجَمَاعَۃِ تَفْضُلُ عَلٰی صَلَاۃِ الْفَرْدِ۔۔۔الحدیث۔جَعَلَ الْجَمَاعَۃَ لِإَحْرَازِ الْفَضِیْلَۃِ وَذَا آیَۃُ السُّنَنِ۔ وَجْہُ قَوْلِ الْعَامَّۃِ الْکِتَابُ،وَالسُّنَّۃُ،وَتَوَارُثُ الْأُمَّۃِ: أَمَّا الْکِتَابُ فَقَوْلُہُ تَعَالٰی:{ وارکعوا مع الراکعین } أَمَرَ اللّٰہُ تَعَالٰی بِالرُّکُوْعِ مَعَ الرَّاکِعِیْنَ،وَذٰلِکَ یَکُوْنُ فِيْ حَالِ الْمُشَارَکَۃِ فِيْ الرُّکُوْعِ،فَکَانَ أَمْرًا بِإِقَامَۃِ الصَّلَاۃِ بِالْجَمَاعَۃِ۔وَمُطْلَقُ الْأَمْرِ لِوَجُوْبِ الْعَمَلِ۔ وَأَمَّا السُّنَّۃُ فَمَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنَّہُ قَالَ:’’ لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا …الحدیث۔وَمِثْلُ ہٰذَا الْوَعِیْدِ لَا یَلْحَقُ إِلَّا بِتَرْکِ الْوَاجِبِ۔
[1] علامہ ابوبکر کاسانی: ابوبکر بن مسعود بن احمد، علاء الدین، کاسانی، لقب [ملک العلماء]، [تحفۃ الفقہاء] کی شرح [بدائع الصنائع] کے مؤلف، ۵۸۷ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: الجواہر المضیئۃ للقرشي ۴/ ۲۵۔۲۸؛ وتاج التراجم لابن قطلوبغا ص ۸۴۔۸۵؛ والفوائد البہیۃ ص ۵۳)۔