کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 213
۔۱۔
حنفی علماء کا موقف
توفیقِ الٰہی سے اس مقام پر پہلے حنفی علمائے کرام کے اقوال،پھر ان سے معلوم ہونے والی باتیں بیان کی جائیں گی۔
۔۱۔حنفی علمائے کرام کے اقوال
ا:علامہ علاء الدین سمرقندی [1] کا قول:
’’ إِنَّ الْجَمَاعَۃَ وَاجِبَۃٌ،وَقَدْ سَمَّاہَا بَعْضُ أَصْحَابِنَا سُنَّۃً مُؤَکَّدَۃً۔وَکِلَاہُمَا وَاحِدٌ۔وَأَصْلُہُ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ علیہ السلام أَنَّہُ وَاظَبَ عَلَیْہَا،وَکَذٰلِکَ الْأُمَّۃُ مِنْ لَّدُنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ علیہ السلام إِلٰی یَوْمِنَا ہٰذَا مَعَ النَّکِیْرِ عَلٰی تَارِکِہَا،وَہٰذَا حَدُّ الْوَاجِبِ دُوْنَ السُّنَّۃِ ‘‘۔[2]
’’بلاشبہ(با)جماعت(نماز)واجب ہے۔ہمارے بعض اصحاب نے اسے[سنّت مؤکَّدہ] کہا ہے،(لیکن)دونوں ایک(ہی)ہیں۔اس کی اساس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کردہ عمل ہے،کہ بے شک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم
[1] علامہ علاء الدین سمرقندی: محمد بن احمد بن ابو احمد، علاء الدین سمرقندی، [تحفۃ الفقہاء] کے مؤلف، [بدائع الصنائع] کے مصنف علامہ کاسانی کے استاد، عظیم المرتبت عالم، ۵۳۹ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: الفوائد البہیۃ في تراجم الحنفیۃ ص ۱۵۸؛ ومقدمۃ تحفۃ الفقہاء للدکتور محمد ذکي ص ۱۷)۔
[2] تحفۃ الفقہاء ۱/ ۳۵۸۔