کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 209
آقا کی غلام سے شناخت کی جاسکتی ہے، جب نماز کا وقت آجائے،تو ان میں سے کوئی بھی اس سے پیچھے نہیں رہتا،وہ اپنے(اعضاء کے)کناروں کو پانی سے دھوتے ہیں اور نماز میں خوب خشوع کرتے ہیں۔‘‘ یہ سن کر مقوقس نے کہا: ’’ وَالَّذِيْ یُحْلَفُ بِہِ لَوْ أَنَّ ہٰؤُلَائِ اِسْتَقْبَلُوْا الْجِبَالَ لَأَزَالُوْہَا،وَمَا یَقْوٰی عَلٰی قِتَالِ ہٰؤُلَائِ أَحَدٌ ‘‘۔[1] ’’جس ذات کی قسم کھائی جاتی ہے،انہی کی قسم! اگر یہ لوگ پہاذ ڑوں کے سامنے آجائیں،تو انہیں(اپنی جگہ سے)ہٹا دیں گے۔ان لوگوں سے لڑنے کی کوئی طاقت نہیں رکھتا۔‘‘ اس واقعہ کے حوالے سے دو باتیں: ۱:دشمن کے دو قاصدوں کے بیان کے مطابق اسلامی لشکر کی نمایاں خصلتوں میں سے ایک یہ تھی،کہ ان میں سے کوئی شخص باجماعت نماز سے پیچھے نہیں رہتا تھا۔ ۲:مقوقس کے بیان کے مطابق باجماعت نماز میں شمولیّت کا شدید اہتمام ان عظیم الشان صفات میں سے ایک ہے،کہ جن ایسی صفات والوں کا دنیا کی کوئی طاقت مقابلہ نہیں کرسکتی۔ اے اللہ کریم! ہم مسلمانوں کو پھر سے ان صفات سے مالا مال فرما کر دنیا وآخرت میں عزت وسیادت نصیب فرما دیجیئے۔آمِیْنَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔
[1] فتوح مصر وأخبارہ ص ۵۳؛ نیز ملاحظہ ہو: کتاب المواعظ والاعتبار ۱/ ۲۹۰۔