کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 206
دی:’’اے لوگو! نماز نماز۔‘‘ [1] ’’ کَذٰلِکَ کَانَ یَفْعَلُ فِيْ کُلِّ یَوْمٍ،یَخْرُجُ وَمَعَہُ دِرَّتُہُ،یُوْقِظُ النَّاسَ۔فَاعْتَرَضَہُ الرَّجُلَانِ … [2] ’’وہ ہر روز اسی طرح کرتے،(رہائش گاہ سے)نکلتے،تو ان کا دُرّہ ان کے پاس ہوتا،لوگوں کو نماز کے لیے بیدار کرتے۔(اسی دوران)دو آدمی ان کے راستے میں آئے … د:امیرِ مکہ کا جماعت سے پیچھے رہنے والے کی گردن اڑانے کا اعلان: امام ابن قیم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ امیرِ مکہ حضرت عتاب بن اُسید اموی رضی اللہ عنہ کے متعلق نقل کیا ہے،کہ انہوں نے اہلِ مکہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ’’ یَا أَہْلَ مَکَّۃَ! وَاللّٰہِ! لَا یَبْلُغُنِيْ أَنَّ أَحَدًا مِنْکُمْ تَخَلَّفَ عَنِ الصَّلَاۃِ فِيْ الْمَسْجِدِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ إِلَّا ضَرَبْتُ عُنُقَہُ ‘‘۔[3] ’’اے اہل مکہ! واللہ! مجھے تم میں سے جس کسی کے بارے میں یہ خبر پہنچی،کہ وہ مسجد میں باجماعت نماز سے پیچھے رہا ہے،تو میں اس کی گردن اڑا دوں گا۔‘‘ مذکورہ بالا آٹھ واقعات کے حوالے سے بارہ باتیں: ۱: خلیفۂ وقت کا جنگ میں شریک مجاہدین کو باجماعت نماز ادا کرنے کا حکم دینا۔ ۲: خلیفۂ وقت کا نمازِ فجر کے لیے لوگوں کو بیدار کرنے کی خاطر راستے میں
[1] الحمد للہ یہ صدائے مبارک [الصَّلَاۃَ! الصَّلَاۃَ!] [نماز! نماز!] آج بھی سعودی عرب کے بازاروں اور گلی کوچوں میں سنی جاتی ہے۔ اللہ کریم سعودی حکمرانوں کو جزائے خیر عطا فرمائیں، انہیں تاقیامت اس طریقۂ خیر پر کار بند رکھیں اور پورے عالَم میں اسے عام فرمائیں۔ إِنَّہُ عَلٰی کُلِّ شَيئٍ قَدِیْرٌ۔ [2] الطبقات الکبریٰ ۳/ ۳۶۔ ۳۷۔ نیز ملاحظہ ہو: تاریخ الإسلام للذہبي (عہد الخلفاء الراشدین رضی اللّٰه عنہم ) ص ۶۵۰۔ [3] کتاب الصلاۃ ص۸۱۔ نیز ملاحظہ ہو: غایۃ المرام بأخبار سلطنۃ البلد الحرام لعز الدین الہاشمي القرشي ۱/۱۸۔۱۹۔