کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 195
’’جب ان کی باجماعت نماز فوت ہوجاتی،تو وہ دوسری نماز تک نماز پڑھتے۔‘‘ اللہ اکبر! باجماعت نماز چھوٹ جانے کے نقصان کی تلافی کے لیے کس قدر اہتمام ہے! رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔ لیکن یہ اہتمام تو وہ ہی کرے گا،جسے اس کا علم اور اس پر یقین ہوگا۔بے علم وبے یقین کا ایسی باتوں سے کیا تعلّق؟ اے اللہ کریم! ہمیں باجماعت نماز کی شان وعظمت جاننے اور اس پر یقین رکھنے والے لوگوں میں شامل فرما دیجئے،آمین۔إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ ۱۳:بیٹے کو مسجد سے چمٹے رہنے کی تلقین: امام ہناد اور امام ابن ابی شیبہ نے محمد بن واسع کے حوالے سے روایت نقل کی ہے(کہ)انہوں نے بیان کیا: ’’ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے سے فرمایا: ’’ یَا بُنَيَّ! لِیَکُنِ الْمَسْجِدُ بَیْتَکَ،فَإِنِّيْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ: ’’ إِنَّ الْمَسَاجِدَ بُیُوْتُ الْمُتَّقِیْنَ۔فَمَنْ کَانَتِ الْمَسَاجِدُ بُیُوْتَہُ ضَمِنَ اللّٰہُ لَہُ بِالرَّوْحِ،وَالرَّحْمَۃِ،وَالْجَوَازِ عَلَی الصِّرَاطِ إِلَی الْجَنَّۃِ ‘‘۔[1] ’’اے میرے چھوٹے سے بیٹے! مسجد تمہارا گھر ہو،بے شک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
[1] الزہد، باب فضل المسجد، رقم الروایۃ ۹۶۵، ۲/ ۳۶۲؛ ومصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الزہد، ما جاء في لزوم المساجد، رقم الروایۃ ۱۶۴۵۸، ۱۳/ ۳۱۷۔ الفاظِ حدیث کتاب[الزہد] کے ہیں۔ اس کے محقق شیخ محمد ابواللیث نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش الزہد ۲/ ۳۶۲)۔