کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 193
امام بخاری نے ان کے متعلق نقل کیا ہے: ’’ أَنَّہُ إِذَا فَاتَتْہُ الْجَمَاعَۃُ ذَہَبَ إِلٰی مَسْجِدٍ آخَرَ ‘‘۔[1] ’’بے شک جب ان کی(اپنی مسجد میں)جماعت رہ جاتی،تو وہ دوسری مسجد کی طرف جاتے۔‘‘ ج:سعید بن جبیر رحمہ اللہ تعالیٰ:[2] امام عبدالرزاق اور امام ابن ابی شیبہ نے ربیع بن ابی راشد کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ رَأَیْتُ سَعِیْدَ بْنَ جُبَیْرٍ جَائَ نَا،وَقَدْ صَلَّیْنَا،فَسَمِعَ مُؤَذِّنًا،فَخَرَجَ لَہُ ‘‘۔[3] ’’میں نے دیکھا،کہ سعید بن جبیر ہمارے ہاں(مسجد میں)تشریف لائے۔ہم(باجماعت)نماز ادا کرچکے تھے۔انہوں نے(دوسری مسجد میں)مؤذن کو(اقامت کہتے ہوئے)سنا،تو اس کی جانب تشریف لے گئے۔‘‘
[1] صحیح البخاري، کتاب الأذان، باب فضل صلاۃ الجماعۃ، ۲/ ۱۳۱۔ نیز ملاحظہ ہو: مصنف ابن ابی شیبۃ ، کتاب الصلوات، الرجل تفوتہ الصلاۃ في مسجد قومہ، ۲/ ۲۰۵۔ حافظ ابن ابی شیبہ نے اسے سند کے ساتھ روایت کیا ہے اور حافظ ابن حجر اور علامہ عینی نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۲/ ۱۳۱؛ وعمدۃ القاري ۵/ ۱۶۵)۔ [2] سعید بن جبیر: امام، حافظ، مقریء، مفسر، ابومحمد، اسدی، والبی، عظیم اسلامی شخصیات میں سے ایک، حجاج نے انہیں ۹۵ھ میں قتل کیا … جَعَلَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی مِنَ الشُّہَدَائِ … ان کی کنیت ابومحمد کی بجائے ابوعبداللہ بھی ذکر کی گئی ہے۔ (ملاحظہ ہو: سیر أعلام النبلاء ۴/ ۳۲۱ و ۳۴۱)۔ [3] مصنف عبدالرزاق، کتاب الصلاۃ، باب الرجل یدخل المسجد، فیسمع الإقامۃ في غیرہ، رقم الروایۃ ۱۹۷۳، ۱/ ۵۱۵؛ ومصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصلوات، الرجل تفوتہ الصلاۃ في مسجد قومہ، ۲/ ۲۰۵۔