کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 179
ب:سعید بن مسیَّب [1] رحمہ اللہ:
امام ابن ابی شیبہ نے حضرت سعید بن مسیَّب کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا:
’’ مَا أَذَّنَ الْمُؤَذِّنُ مُنْذُ ثَلَاثِیْنَ سَنَۃً إِلَّا وَأَنَا فِي الْمَسْجِدِ‘‘۔[2]
’’تیس سال سے مؤذن کے اذان دیتے وقت میں مسجد ہی میں ہوتا ہوں۔‘‘
امام ابن سعد نے یہی بات ان سے حسبِ ذیل الفاظ کے ساتھ نقل کی ہے:
’’ مَا سَمِعْتُ تَأْذِیْنًا فِيْ أَہْلِيْ مُنْذُ ثَلَاثِیْنَ سَنَۃً ‘‘۔[3]
’’میں نے تیس سال سے اذان اپنے گھر والوں میں نہیں سنی۔‘‘(کیونکہ وہ اذان شروع ہونے سے پہلے ہی مسجد میں پہنچ چکے ہوتے تھے۔)
اللہ اکبر! دنوں،ہفتوں یا مہینوں،بلکہ چند سالوں کی بھی بات نہیں،مسلسل تیس سال کے طویل عرصے میں بوقتِ اذان مسجد میں موجود ہونا ’’وَمَا یُلَقَّاہَا إِِلَّا الَّذِیْنَ صَبَرُوْا وَمَا یُلَقَّاہَا إِِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِیْمٍ‘‘۔[4]
’’یہ صفت انہی کو دی جاتی ہے،جو صبر کریں اور یہ اسے عطا کی جاتی ہے،جو بہت بڑے نصیب والا ہو۔‘‘
رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی رَحْمَۃً وَاسِعَۃً۔اے اللہ کریم! ہمیں اور ہماری اولادوں
[1] سعید بن مسیَّب: مشہور امام، ابومحمد، قرشی مخزومی، اہل مدینہ کے عالم ، اپنے زمانے کے تابعین کے سردار، خلافتِ فاروقی کے تیسرے سال پیدا اور ۹۳ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: سیر أعلام النبلاء ۴/ ۲۱۷ و ۲۴۶)۔
[2] المصنف، کتاب الصلوات، من کان یشہد الصلاۃ وہو مریض لا یدعہا، ۱/ ۳۵۱۔ حافظ ذہبی نے اس کی [سند کو ثابت شدہ] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: سیر أعلام النبلاء ۴/ ۲۲۱)۔
[3] الطبقات الکبریٰ ۵/ ۱۳۱۔
[4] سورۃ حٰم السجدۃ/ الآیۃ ۳۰۔