کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 170
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:… وہ نرم دل شخص تھے … ’’اے عمر۔رضی اللہ عنہ۔! آپ لوگوں کو نماز پڑھائیے۔‘‘ عمر نے ان سے کہا۔رضی اللہ عنہما۔:’’آپ اس کے زیادہ اہل ہیں۔‘‘ سو ان دنوں [1] میں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھائی۔… الحدیث صحیح بخاری میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے ایک دوسری روایت میں ہے: ’’ فَوَجَدَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم مِنْ نَفْسِہِ خِفَّۃً،فَخَرَجَ یُہَادٰی بَیْنَ رَجُلَیْنِ،کَأَنِّيْ أَنْظُرُ رِجْلَیْہِ تَخُطَّانِ مِنَ الْوَجَعِ ‘‘۔[2] پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ افاقہ محسوس فرمایا،تو دو آدمیوں کے سہارے(مسجد کی طرف)روانہ ہوئے،گویا کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں قدم(مبارک)دیکھ رہی ہوں،کہ وہ تکلیف کی بنا پر زمین پر لکیریں لگاتے جارہے ہیں۔‘‘ اس واقعہ کے حوالے سے پانچ باتیں: ا:بیمار ہونے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں کی نماز کے متعلق پوچھنا اور تین دفعہ بے ہوشی کے بعد ہوش میں آنے پر اسی سوال کا دہرانا،بلا شک وشبہ نماز کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے شدید اہتمام کو اجاگر کرتا ہے۔ ب:باجماعت نماز کی خاطر مسجد جانے کے لیے قوت ونشاط بحال کرنے کی غرض سے شدید بیماری اور کمزوری میں تین بار غسل فرمانا،باجماعت نماز کے لیے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا شوق وذوق واضح کرنے کے لیے بہت کافی ہے۔ ج:تین دفعہ غسل کے باوجود مسجد جانے کی قوت نہ پانے پر،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے باجماعت نماز کا تعطل گوارا نہ فرمایا،بلکہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو لوگوں کی امامت
[1] یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے دنوں میں۔ [2] صحیح البخاري، کتاب الأذان، ۲/ ۱۵۱۔ ۱۵۲۔