کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 167
ہیں،ان میں سے سولہ طریقے(تو)ثابت شدہ ہیں۔‘‘
۶:شدید بیماری اور نقاہت میں جماعت کی خاطر مسجد جانے کے لیے جدوجہد:
امام بخاری اور امام مسلم نے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:
’’میں(حضرت)عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں حاضر ہوا اور عرض کیا:
’’ أَلَا تُحَدِّثِیْنِيْ عَنْ مَرَضِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم؟‘‘۔
’’کیا آپ میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی(آخری)بیماری کا حال بیان نہیں فرمائیں گی؟‘‘
انہوں نے جواب دیا:
قَالَتْ:’’بَلٰی۔ثَقُلَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ:’’ أَصَلَّی النَّاسُ؟‘‘۔
قُلْنَا:’’ لَا،ہُمْ یَنْتَظِرُوْنَکَ ‘‘۔
قَالَ:’’ ضَعُوْا لِيْ مَائً فِيْ الْمِخْضَبِ ‘‘۔
قَالَتْ:’’ فَفَعَلْنَا ‘‘۔
فَاغْتَسَلَ،فَذَہَبَ لِیَنُوْئَ فَأُغْمِيَ عَلَیْہِ،ثُمَّ أَفَاقَ صلي اللّٰه عليه وسلم،فَقَالَ:’’ أَصَلَّی النَّاسُ؟‘‘۔
قلنا:’’ لَا،ہُمْ یَنْتَظِرُوْنَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ !‘‘۔
قَالَ:’’ ضَعُوْا لِيْ مَائً فِي الْمِخْضَبِ ‘‘۔
قَالَتْ:’’فَقَعَدَ،فَاغْتَسَلَ،ثُمَّ ذَہَبَ لِیَنُوْئَ،فَأُغْمِيَ عَلَیْہِ،ثُمَّ أَفَاقَ،فَقَالَ:’’ أَصَلَّی النَّاسُ؟‘‘۔
قُلْنَا:’’ لَا،ہُمْ یَنْتَظِرُوْنَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!‘‘۔
فَقَالَ صلي اللّٰه عليه وسلم:’’ ضَعُوْا لِيْ مَائً فِيْ الْمِخْضَبِ ‘‘۔