کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 166
ہے۔ و:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ لڑائی صرف اسی ایک موقع پر باجماعت نماز نہیں پڑھائی،بلکہ مختلف اوقات میں متعدد مواقع پر ایسے ہی کیا۔ذیل میں اس بارے میں تین علماء کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: ’’ صَلَاۃُ الْخَوْفِ أَنْوَاعٌ،وَقَدْ صَلَّاہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِيْ أَیَّامٍ مُخْتَلِفَۃٍ،وَعَلٰی أَشْکَالٍ مُتَبَایِنَۃٍ ‘‘۔[1] ’’نمازِ خوف کی اقسام ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف دنوں میں جدا جدا طریقوں سے اسے ادا فرمایا۔‘‘ ’’ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّاہَا فِيْ عَشْرَۃِ مَوَاطِنَ ‘‘۔[2] ’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دس جگہوں میں پڑھا۔‘‘ ’’ اَنَّہُ ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنَّہُ صَلّٰی صَلَاۃَ الْخَوْفِ مِرَارًا عِدَّۃً بِہَیْئَآتٍ مُخْتَلِفَۃٍ۔فَقِیْلَ فِيْ مَجْمُوْعِہَا:إِنَّہَا أَرْبَعٌ وَعِشْرُوْنَ صِفَۃً،ثَبَتَ فِیْہَا سِتَّ عَشَرَۃَ صِفَۃٌ ‘‘۔[3] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد دفعہ مختلف شکلوں کے ساتھ نمازِ خوف پڑھنا ثابت ہے۔ان کی مجموعی تعداد کے متعلق کہا گیا ہے،کہ وہ چوبیس طریقے
[1] معالم السنن ۱/ ۲۴۹۔ [2] ملاحظہ ہو: شرح النووي ۲/ ۱۴۶؛ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي ۵/ ۳۶۵۔ [3] ملاحظہ ہو: أحکام القرآن ۱/ ۴۹۱۔