کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 164
الثَّانِيْ۔فَقَامُوْا مَقَامَ الْأَوَّلِ،فَکَبَّرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم،وَکَبَّرْنَا،وَرَکَعَ،فَرَکَعْنَا،ثُمَّ سَجَدَ،وَسَجَدَ مَعَہُ الصَّفُ الْأَوَّلُ،وَقَامَ الثَّانِيْ۔فَلَمَّا سَجَدَ الصَّفُ الثَّانِيْ،ثُمَّ جَلَسُوْا جَمِیْعًا سَلَّمَ عَلَیْہِمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘۔[1] ’’ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جہینہ(قبیلہ)کے ایک گروہ کے خلاف جہاد کیا،تو انہوں نے ہمارے ساتھ شدید لڑائی کی۔جب ہم نے(نمازِ)ظہر ادا کی،(تو)مشرکوں نے کہا:’’کاش ہم ان پر یک بار حملہ کرتے،تو انہیں تہس نہس کردیتے۔‘‘(معاذ اللہ تعالیٰ)۔ جبریل۔علیہ السلام۔نے اس بات کی اطلاع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس(بات)کا ذکر ہم سے فرمایا۔ انہوں(یعنی جابر رضی اللہ عنہ)نے بیان کیا:’’اور انہوں(یعنی مشرکوں)نے کہا:’’بے شک جلد ہی ان کے لیے ایک اور نماز(کا وقت)آئے گا،جو انہیں اپنی اولاد سے زیادہ عزیز ہے۔‘‘ جب عصر کا وقت آیا،تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری دو صفیں بنوائیں اور مشرک لوگ ہمارے اور قبلے کے درمیان تھے۔ انہوں نے بیان کیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر(تحریمہ)کہی اور ہم نے(بھی)تکبیر کہی۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا،تو ہم نے(بھی)رکوع کیا۔پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا،تو پہلی صف(کے لوگوں)نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا۔
[1] صحیح مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب صلاۃ الخوف، رقم الحدیث ۳۰۸۔ (۸۴۰)، ۱/ ۵۷۵۔