کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 159
پھر میں نے عرض کیا:’’یہ ایک اور سوار ہے۔‘‘ یہاں تک کہ ہم سات سوار جمع ہوگئے۔ انہوں نے بیان کیا:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راستے سے ایک طرف ہوئے اور اپنا سر(سونے کے لیے)رکھا۔پھر فرمایا: ’’ اِحْفَظُوْا عَلَیْنَا صَلَاتَنَا ‘‘۔[1] ’’آپ لوگ ہمارے لیے ہماری نماز کی حفاظت کرنا۔‘‘ سنن أبی داؤد میں ہے: ’’ اِحْفَظُوْا عَلَیْنَا صَلَاتَنا … یَعْنِيْ صَلَاۃَ الْفَجْرِ … ‘‘۔[2] ’’ہمارے لیے ہماری نماز کی حفاظت کرو … یعنی نمازِ فجر کی … ‘‘ صحیح ابن خزیمہ کی روایت میں ہے: ’’ اِحْفَظُوْا عَلَیْنَا صَلَا تَنَا،لَا نَرْقُدُ عَنْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ‘‘۔[3] ’’ہمارے لیے ہماری نماز کی حفاظت کرو،ہم نمازِ فجر کے وقت سوتے ہی نہ رہ جائیں۔‘‘ مذکورہ بالا روایات کے حوالے سے دو باتیں: ۱:آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سفر کی تھکاوٹ اور نیند کے تقاضے کے باوجود پڑاؤ ڈالنے سے احتراز کرنا،کہ کہیں اس وجہ سے نیند کے غلبے کی بنا پر نمازِ فجر ضائع نہ ہوجائے۔
[1] صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ، …، جزء من رقم الحدیث ۳۱۱۔ (۶۸۱)، ۱/ ۴۷۴باختصار۔ [2] سنن أبي داود، کتاب الصلاۃ، باب في من نام عن صلاۃ أو نسیہا، جزء من رقم الحدیث ۴۳۳، ۲/ ۷۶۔۷۷۔ [3] صحیح ابن خزیمۃ، کتاب الصلاۃ، باب الأذان للصلاۃ بعد ذہاب الوقت، جزء من رقم الحدیث ۴۱۰، ۱/ ۲۱۴۔