کتاب: نماز باجماعت کی اہمیت - صفحہ 157
’’تو وہ لیٹ گئے۔‘‘
صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ فَمَنْ یُوْقِظُنَا؟‘‘
’’ہمیں کون جگائے گا؟‘‘
بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’
’’ أَنَا ‘‘۔
’’میں۔‘‘ [1]
ب:امام مسلم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے:
’’ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حِیْنَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَۃِ خَیْبَرَ سَارَ لَیْلَہُ،حَتّٰی إِذَا أَدْرَکَہُ الْکَرَیٰ عَرَّسَ،وَقَالَ لِبِلَالٍ:’’اِکْلَأ لَنَا اللَّیْلَ‘‘۔[2]
’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوۂ خیبر سے پلٹے،تو رات کو چلتے رہے،یہاں تک کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اونگھ آنے لگی،تو آرام کرنے کے لیے اترے اور بلال۔رضی اللہ عنہ۔سے فرمایا:
’’ہمارے لیے رات کی حفاظت کرنا۔‘‘
رات کی حفاظت کرنے سے مراد:
’’ أَيْ اِحْفَظْ وَارقُبِ اللَّیْلَ بِحَیْثُ إِذَا تَمَّ بِطُلُوْعِ الْفَجْرِ
[1] منقول از: عمدۃ القاري ۵/ ۸۸۔
[2] صحیح مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ…، جزء من رقم الحدیث ۳۰۹۔ (۶۸۰)، ۱/ ۴۷۱۔